کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی والدہ نے بیٹے کے قتل کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتیشی ادارے سے کوئی امید نہیں۔ مقتول علی رضا عابدی کی والدہ نے تفتیشی اداروں پر سوالات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
کراچی پریس کلب میں سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی والدہ نے اپنے شوہر اخلاق حسین عابدی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیٹے کے قتل کی تفتیش پر سوالات اٹھا دیے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے تحقیقات میں سست روی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
علی رضا عابدی کی والدہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی تمام گواہیوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ گرفتار ملزمان کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیس کی تحقیقات کے لئے ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔ انہوں نے عینی شاہد کو گواہان میں شامل نہ کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی ہیش ٹیگ #JusticeForAliRazaAbidi استعمال کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا۔
نازیہ فہیم نے ایک ٹویٹ میں کہا علی رضا عابدی کی ماں سے پی پی پی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ہوگا۔ کہاں ہے بلاول بھٹو زرداری اور انکی سندھ حکومت؟
فائق احمد راجپوت نے کہا کہ جس شہر میں زمین کھود کر اسلحہ نکالا جا سکتا ہے وہاں قاتل کو کیوں ڈھونڈ کر نہیں نکالا جا سکتا؟
نمرہ شیخ نے اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب علی رضا عابدی بھی ایک نفیس انسان تھا جسے آپ کی حکومت تحفظ دینے میں ناکام رہی۔
فضل الٰہی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے تاکہ اصل ملزمان گرفت میں لایا جا سکے۔
نائلہ قریشی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شہید علی رضا عابدی بھائی کی قربانی کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے، قاتلوں کو بے نقاب کر کے رہیں گے اور انصاف لے کر رہیں گے۔
ممتاز سولنگی نے کہا کہ ظالموں نے علی رضا عابدی کو قتل کر دیا اب اگر شہید کے کیس کی فائل بند کی گئی تو یہ انصاف کا قتل ہوگا۔
ملک عادل نے کہا کہ شہید علی رضا عابدی کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔