علی رضا عابدی کی پہلی برسی: انصاف کی عدم دستیابی پر سوشل میڈیا پر اضطراب

ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کو25 دسمبر2018ء کو ان کے گھر کے باہرفائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ آج ان کی پہلی برسی ہے تاہم ان کے کیس میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے #NoJusticeForAbidiInOneYear کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ " تم کہا کرتے تھے جس کا قاتل نہ ملے اس قتل کی ذمےداری ریاست پر ہوتی ہے"

https://twitter.com/Touseef0202/status/1209821225381437441?s=20

مرزا ہاشم علی نے لکھا " علی رضا عابدی کا جرم کیا تھا؟ کیا انکا جرم انکا عقیدہ تھا؟ کیا انکا جرم انکی قومیت تھی؟

https://twitter.com/MirzaHashimAli9/status/1209814835443175424?s=20


عامر قریشی نے لکھا "اے مارنے والے تھوڑا سا اور انتظار کر لیتا، شاید وہ تجھے بھی قائل کر لیتا۔"

https://twitter.com/AmirQur79132076/status/1209829323995303936?s=20


https://twitter.com/gm_uaegm/status/1209821816656715776?s=20

https://twitter.com/786Junaid786/status/1209808066646085632?s=20

علی رضا عابدی کون تھے؟


48 سالہ علی رضا عابدی ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن اسمبلی تھے، سنہ 2013 کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن میں ان کا سخت موقف رہا جس کا اظہار وہ پارٹی کے اندر اور ٹی وی چینلز پر بھی کرتے تھے۔ جولائی 2018 کو منعقدہ گذشتہ عام انتخابات میں انھوں نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مقابلہ کیا تھا جس میں انھیں شکست ہوئی تھی۔ ان انتخابات میں جب پارٹی قیادت کی دلچسپی کم ہوئی تو اے پی ایم ایس او کے کارکنان نے ان کی مہم چلائی تھی۔

عام انتخابات میں شکست کے بعد ضمنی انتخابات میں انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا جس کے بعد انھوں نے پارٹی قیادت سے ناراضی کا اظہار کیا اور بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔

علی رضا عابدی کے بارے میں بعض حلقوں کا خیال تھا کہ وہ الطاف حسین کی سربراہی میں لندن گروپ کے قریب رہے۔