ریپ اور عریانیت سے متعلق وزیر اعظم کا متنازعہ بیان بین الاقوامی خبروں کی زینت بن گیا

ریپ اور عریانیت سے متعلق وزیر اعظم کا متنازعہ بیان بین الاقوامی خبروں کی زینت بن گیا
وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئےملک میں بڑھتے ریپ واقعات سے متعلق ایک خاتون کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ’ ریپ‘ واقعات سے جوڑا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کئی سال قبل برطانیہ بھی ایسا نہیں تھا مگر جب وہاں بھی خواتین نے عریانیت کو فروغ دیا اور مختصر لباس پہننے لگیں تو ’ ریپ‘ واقعات بڑھنے لگے اور پھر فحش فلموں نے باقی کسر بھی پوری کی۔

وزیر اعظم نے خواتین کے بولڈ لباس کو ’ عریانیت‘ اور ’ فحاشی‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب ایسا ماحول ہوگا تو ’ ریپ‘ جیسے جرائم بھی ہوں گے۔

اس بیان کے بعد پاکستان کے مخلتف سیاسی و سماجی حلقوں سے ان پر تنقید کی گئی اور اسے Victim Blaiming قرار دیا گیا۔

تاہم وزیراعظم کے اس بیان کے بعد وہ بین الاقوامی میڈیا کی زینت بن گئے۔

https://twitter.com/Marriyum_A/status/1380033036138373125

معروف بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی، الجزیرہ، سکائی نیوز، ٹیلی گراف، ڈیلی میل، گلف نیوز، انڈین ایکسپریس، سی بی ایس نیوز، دی بزنس سٹینڈرز و دیگر نے وزیراعظم کا ریپ اور عریانیت کے متعلق متنازعہ بیان اخبارات کہ شہ سرخیوں کے طور پر استعمال کیا۔

https://twitter.com/Wabbasi007/status/1380083479254331393

وزیراعظم کے بیان کی بین الاقوامی میڈیا کوریج پر سیاسی، سماجی اور سوشل میڈیا حلقوں کی جانب سے ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

https://twitter.com/ShamaJunejo/status/1380078447184207879

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ وزیراعظم کو ریپ جیسے سنجیدہ نوعیت کے معاملے پر ایسا بیان نہیں دینا چاہیئے تھا۔