’مجھے شرم آتی ہے ایک جھوٹے پر اعتبار کیا‘

’مجھے شرم آتی ہے ایک جھوٹے پر اعتبار کیا‘
وزیراعظم عمران خان کا کوئٹہ میں موجود ہزارہ برادری کے دھرنے کے شرکا کو ’بلیک میلرز‘ کہنے پر سینئر صحافی اور تجزیہ نگاروں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

وزیر اعظم کے اس بیان کو کوئی  بے حسی کہہ رہا ہے اور کوئی اس بیان کو بیوقوفی سے تشبہیہ دے دے رہا۔

سینئر صحافی عامر غوری نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے عمران خان کو ایک کرکٹ ہیرو کے طور پر تسلیم کیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے ان پر اعتبار کیا اور ان کے لئے رضاکارانہ طور پر فنڈ اکٹھے کرنے میں مدد کی۔ عامر غوری نے مزید لکھا کہ 1997 میں جب عمران خان نے سیاست شروع کی تو مجھے لگا کہ وہ کرپشن فری پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ ’مجھےشرمندگی ہے کہ میں نے ایک جھوٹے پر یقین کیا۔‘

https://twitter.com/aamirghauri/status/1347552856161849344

 

معروف صحافی و تجزیہ نگار طلعت حسین نے لکھا کہ ایک حادثے کی وجہ پر شروع ہوا ایک چھوٹا سا احتجاج ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اس صورت حال کی وجہ بدترین تکبر، بنیاد پرستی اور برا مشورہ ہے۔ اب اعلی عسکری اداروں کو تیار کیا گیا ہے کہ وہ دھرنے کے شرکا کو میتیں کی تدفین کیلئے راضی کریں۔ یقیناً یہ انتہائی بد ترین صورت حال ہے۔

https://twitter.com/TalatHussain12/status/1347561810401095680

 

معروف قانون دان اور تجزیہ نگار ریما عمر نے لکھا کہ اگر وزیراعظم کی منطق کی تصحیح کر کے سمجھا جائے تو یہ وزیراعظم ہی ہیں جو ہزارہ دھرنے کے شرکا اور شہید ہونے والوں کے ورثا کو بلیک میل کر رہے اور ان کے سامنے یہ شرط رکھ رہے ہیں کہ میں کوئٹہ تب ہی آؤں گا جب شہید ہونے والوں کو دفنایا جائیگا۔

https://twitter.com/reema_omer/status/1347480194521706496

 

سینئر صحافی ماروی سرمد نے اپنے ٹوئیٹر پر لکھا کہ انہیں وزیراعظم کا بیان سن کر دھچکا لگا جب انہوں نے ہزارہ دھرنے کے شرکا کو مخاطب کر کے کہا کہ انہیں بلانے کیلئے بلیک میل نہ کیا جائے۔ یہ وہی وزیراعظم ہیں جو پہلے بزنس کمیونیٹی کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہے اس بلیک میلنگ کی مد میں انہیں ٹیکس چھوٹ دی گئی اور اسی طرح شوگر اور فارماسوٹیکل کمپنیوں کو نوازا گیا۔

https://twitter.com/marvisirmed/status/1347566452329623554

 

صحافی شہریار مرزا نے لکھا کہ عمران نے اس صورت حال میں اپنے لئے خود ایک مسئلہ کھڑا کیا جہاں وہ ایک چھوٹی سی مظلوم اقلیت کے ساتھ کھڑے ہو کر سرخرو ہو سکتے تھے۔ انہوں نے ان کے اس بیان کو فتح کے جبڑوں سے شکست دینا قرار دیا۔

https://twitter.com/mirza9/status/1347501725297627136

معروف صحافی ضرار کھوڑو نے ایک جملے میں تمام صورت حال کا جائزہ پیش کیا کہ ’جب قاتل آپ کے نظریات کی حمایت کر رہے ہوں تو یقیناً آپ کے نظریات غلط ہیں۔‘

https://twitter.com/ZarrarKhuhro/status/1347514745629405185