غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ 20 سالہ ملزم، جس نے ‘زرہ’ کی طرح کی کوئی چیز پہنی ہوئی تھی، حملے کے بعد موقع سے فرار ہوگیا اور جائے وقوع سے 7 کلومیٹر دور اونٹاریو کے شہر لندن کے ایک مال سے گرفتار ہوا۔
بعد ازاں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ ‘اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ سوچا سمجھا حملہ تھا جس کی وجہ نفرت تھی، حملے میں افراد کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھے’۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے حملےکو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا واقعہ قرار دیا ہے اور لندن ڈیٹکٹو سپرنٹنڈنٹ پال ویٹ کا کہنا ہےکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیاگیا اور حملہ آور پر فرسٹ ڈگری قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ملزم کےخلاف دہشتگردی کی دفعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ جاں بحق ہونے والے46 سال کے سلمان فزیوتھراپسٹ اور ان کی 44 سالہ بیوی ویسٹرن یونیورسٹی لندن میں پی ایچ ڈی کی طالبہ تھیں جب کہ سلمان کی 74 سال کی والدہ پاکستان سے وزٹ ویزے پرکینیڈا آئی تھیں، واقعے میں سلمان کی 15 سال کی بیٹی بھی جاں بحق ہوئی جب کہ ایک بچہ زیرعلاج ہے۔
میئر ہولڈر کا کہنا تھا کہ میں یہ واضح کردوں کہ یہ مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری تھی جس کی جڑیں ناقابل بیان نفرت میں تھیں۔ حملہ آور کی شناخت نیتھانیئل ویلٹمین کے نام سے ہوئی جس پر 4 افراد کے قتل اور ایک قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے، پولیس کے مطابق حملہ آور متاثرہ افراد کو نہیں جانتا تھا۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ حکام ‘ممکنہ دہشت گردی’ کی فرد جرم عائد کرنے کے لیے وفاقی پولیس اور اٹارنی جنرل کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے تفتیش کی تھوڑی سی تفصیل فراہم کی اور کہا کہ پولیس نے ملزم کی سوشل میڈیا پر پوسٹنگ کا جائزہ لیا ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ پولیس کو ابھی یہ معلوم نہیں کہ ملزم کسی گروپ کا حصہ تھا یا نہیں اور اس کی جانب سے ممکنہ نفرت پر مبنی حملے کی نشاندہی کرنے والے ثبوت کی تفصیلات دینے سے بھی انکار کردیا گیا، البتہ یہ کہا کہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
دوسری جانب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ وہ اس حملے سے ‘خوفزدہ’ ہیں، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے پیاروں کے لیے جو کل کی نفرت انگیز عمل سے دہشت زدہ ہیں، ہم آپ کے لیے حاضر ہیں۔
https://twitter.com/JustinTrudeau/status/1402018499753648130
کینیڈین وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لندن اور ملک بھر کی مسلم برادری جانتی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، ہماری کسی بھی برادری میں اسلاموفوبیا کی گنجائش نہیں ہے، یہ نفرت حقیر ہے اسے روکنا ہوگا۔
دوسری جانب لندن کے میئر نے شہر میں پرچم 3 روز تک سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا جہاں 4 لاکھ افراد کی آبادی میں 30 سے 40 ہزار مسلمان مقیم ہیں۔
https://twitter.com/fordnation/status/1401987218504364038
اطلاعات کے مطابق یہ خاندان 14 برس قبل پاکستان سے ہجرت کر کے کینیڈا آیا تھا اور لندن میں مسلمانوں کی مسجد کے سرشار، مہذب اور فراخ اراکین تھے اور روزانہ چہل قدمی کے لیے نکلتے تھے۔
نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ شدید خوفزدہ ہیں، ساتھ ہی متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ مسلم ایسوسی ایشن آف کینیڈیا نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اس خوفناک حملے کا مقدمہ نفرت انگیزی اور دہشت گردی کے اقدام کی حیثیت سے چلایا جائے۔