اٹک جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان سے جیل اہلکار کی مبینہ طور پر " کوڈ ورڈ "میں بات چیت سامنے آنے کے بعد سکیورٹی خدشات جنم لے رہے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔جیل اہلکار کی عمران خان سے گفتگو کی ریکارڈنگ میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جنہیں انتظامیہ سمجھنے سے قاصر ہے۔
ذرائع کے مطابق اٹک جیل کی جیو فینسنگ کرکے جیل عملے کی طرف سے واٹس ایپ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ۔ سیکیورٹی کلئیرنس کے ذریعے اٹک جیل میں تعینات ملازمین کے کسی انتہا پسند تنظیم سے تعلق اور سیاسی پارٹی سے وابستگی سمیت دیگر سرگرمیوں بارے رپورٹس فوری طور پر مرتب کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔
جیل اہلکار کی عمران خان سے گفتگو کی ریکارڈنگ میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جنہیں انتظامیہ سمجھنے سے قاصر ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اٹک جیل میں تعینات 150 سے زائد جیل عملے کا مکمل بائیوڈیٹا سیکیورٹی کلئیرنس کے لئے سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کو بھجوایا جائے گا۔
1906میں تعمیر ہونے والی اٹک جیل میں قیدیوں کی اکثر و بیشتر زیادہ سےزیادہ تعداد 1ہزار ہوتی ہے۔ اٹک جیل میں اس وقت 700سے زائد قیدی ہیں اور جن کو صرف سی کلاس کی سہولیات میسر ہیں۔
گزشتہ روز اٹک جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ان کے وکیل نعیم حیدر کی ملاقات کرائی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں سی کلاس میں رکھا ہواہے۔ چھوٹا سا کمرہ دیا گیاہے جس میں اوپن واش روم ہے۔ عمران خان کو دیے گئے کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ترجمان رؤف حسن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کو انتہائی بُرے حالات میں رکھا گیا ہے جو کسی بھی انسان کے لیے موزوں نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں میں اپنے اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
رؤف حسن کے مطابق 70 سالہ عمران خان کو جیل کی سی کلاس میں رکھا گیا ہے جہاں صرف نماز پڑھنے کے لیے چٹائی کی جگہ ہے اور وہ فرش پر بِچھے ایک گدّے پر سو رہے ہیں۔ دن کی روشنی بھی بہت کم ہے اور ایک پنکھا ہے لیکن گرمی کی لہر میں کوئی ایئر کنڈیشنر نہیں۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اسے انہیں ناگوار حالات میں رکھا جا رہا ہے جو کسی انسان کے لیے موزوں نہیں ہے لیکن ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ وہ اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بدعنوانی کے الزام میں تین سال کی قید کی سزا دیے جانے کے بعد ایک صدی پرانی جیل کے ایک چھوٹے سے سیل میں قید ہیں۔ انہیں دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 60 کلومیٹر دور مغرب میں واقع تاریخی شہر اٹک کے مضافات میں نوآبادیاتی دور کی جیل میں قید کیا گیا ہے۔
رؤف حسن نے بتایا کہ وکلا جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں گے اور ان سے پاور آف اٹارنی حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کریں گے۔
سابق وزیراعظم کے ترجمان نے اُمید ظاہر کی کہ وہ ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور فیصلہ معطل کر دیا جائے گا جبکہ نااہلی کو منسوخ کر دیا جائے گا۔
رؤف حسن سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے جیل میں رہنے سے ان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئے گی۔ ’وہ عوامی لیڈر ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس اُن کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔‘
واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔
جرمانے کی عدم ادائیگی پرعمران خان کو مزید 6 ماہ کی قید بھگتنی ہوگی۔
فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اُسی شام مان پارک لاہوروالی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے بذریعہ موٹروے اسلام آباد لایا گیا تھا جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔