سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد ملتوی کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل افنان کریم کنڈی نے مؤقف اپنایا کہ پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ نے الیکشن کمیشن کو سنے بغیر بلدیاتی انتخابات کا شیڈول موخر کر دیا، یکم فروری کی سماعت کا نوٹس 2 فروری کو موصول ہوا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو نوٹس ملنے تک ہائی کورٹ بلدیاتی انتخابات موخر کر چکی تھی، 5 اضلاع میں انتخابی شیڈول مؤخر کرنے کی درخواست پر 18 اضلاع کا الیکشن موخر کر دیا گیا۔
عدالت میں شکایت گزاروں کی پیروی کرنے والے وکیل نے استدلال کیا کہ موسمی حالات کے پیش نظر 27 مارچ کو انتخابات نہیں ہو سکتے۔
ای سی پی کی اپیل پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کو فیصلے سے پہلے الیکشن کمیشن کا مؤقف سننا چاہیے تھا، اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ خیبرپختونخوا میں موسمی حالات الیکشن میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو الیکشن کمیشن نے دیکھنا تھا عدالت نے نہیں، ہائی کورٹ کو فیصلہ دینے کی اتنی جلدی کیا تھی؟
بعدازاں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیسں کی سماعت پیر 14 فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کرنے کے حکم کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے یکم فروری کو ایک زبانی حکم میں خیبرپختونخوا کے 5 اضلاع کے مکینوں کی درخواستیں اس بنیاد پر منظور کرتے ہوئے انتخابات ملتوی کر دیے تھے کہ ان اضلاع میں مارچ کے آخری ہفتے میں شدید برف باری کا امکان ہے، اس لیے پولنگ سٹیشن قائم کرنا، پولنگ عملے کو روانہ کرنا اور مطلوبہ ریکارڈ اور دیگر آلات کی خریداری ممکن نہیں ہو گی۔
ابتدائی طور پر خیبرپختونخوا کے 18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ جنوری کے آخری ہفتے میں منعقد ہونا تھا لیکن ای سی پی نے مقامی ایم این ایز اور ایم پی اے کی جانب سے دائر درخواستوں پر 30 دسمبر 2021 کے حکم نامے کے ذریعے اسے دوبارہ ترتیب دیا تھا۔
گزشتہ ماہ 20 جنوری کو الیکشن کمیشن نے خیبپختونخوا میں 27 مارچ کو دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا۔
ای سی پی کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ افنان کریم کنڈی نے پشاور ہائی کورٹ کے یکم فروری کے زبانی حکم کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت مانگی اور دلیل دی تھی کہ ہائی کورٹ کی کا جلد سنایا جانے والا تحریری فیصلہ حقائق اور قانون کے مطابق نہیں اسلیے کالعدم قرار دیا جانا چاہیے
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ زبانی حکم، الیکشن کمیشن کے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد، بشمول الیکشن پروگرام کے اعلان، ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی طلب کرنے کے لیے نوٹس کے اجرا سے لے کر مختلف سرگرمیوں کے شیڈول اورنتائج مرتب کرنے تک کے دائرہ کار میں مداخلت کرتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ ای سی پی کی انتخابی پروگرام کے اعلان کی صوابدید پر اپنا فیصلہ جاری نہیں کرسکتی، خاص طور پر جب اس کا اعلان صوبائی حکومت کی رضامندی سے مقامی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی جنوری سے انتخابات مارچ تک ملتوی کرنے کی درخواست قبول کرکے کیا گیا ہو۔
اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ اس بات کی تعریف کرنے میں ناکام رہی کہ کمیشن کو الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 219(4) کے تحت سابقہ مقامی حکومت کی مدت ختم ہونے کے 120 دنوں کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا تھا جبکہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں پہلے ہی 120 دن کی قانونی مدت سے کافی زیادہ تاخیر ہو چکی ہے۔