تحریکِ عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کی چال تھی جس میں ہمارے قائدین آ گئے: سردار مہتاب

تحریکِ عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کی چال تھی جس میں ہمارے قائدین آ گئے: سردار مہتاب
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سردار مہتاب احمد خان عباسی کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کی ایک چال تھی جس میں ہمارے قائدین آ گئے۔

وسیم بادامی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ نواز شریف کے پاکستان میں نہ رہنے کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا ہے اور اگر وہ پاکستان میں ہوتے تو آج پارٹی کو بہتر انداز میں چلا سکتے تھے۔

وسیم بادامی کے اس سوال پر کہ اگر وہ پاکستان آتے تو سیدھے جیل جاتے، سردار مہتاب کا کہنا تھا کہ یہ بہادری دکھانی چاہیے، ماضی میں دکھاتے رہے ہیں اور سیاستدانوں پر، سیاسی قیادت پر اس قسم کی صورتحال آتی رہتی ہے۔ انہیں واپس آ کر اس کا سامنا کرنا چاہیے۔

حکومت کی حالیہ کارکردگی پر بات کرتے ہوئے سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانا ایک بڑی غلطی تھی۔ گذشتہ برس جب ان کے خلاف یہ تحریک لائی گئی، اس سے قبل ملک میں ان کی جماعت کے نام لیوا تک ختم ہو رہے تھے لیکن ہماری پارٹی نے یہ تحریکِ عدم اعتماد لا کر انہیں دوبارہ سے زندہ کر دیا۔

اس سوال پر کہ کیا وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کی وجہ سے آج تحریکِ انصاف مسلم لیگ ن کے مقابلے میں زیادہ مقبول جماعت ہے، سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ تحریک ایک غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو ہٹانا اور ان کی جگہ حکومت میں ہمیں لانا اسٹیبلشمنٹ کی سازش تھی اور اس میں ہمارے قائدین آ گئے۔

یاد رہے کہ سردار مہتاب احمد خان عباسی اور کیپٹن (ر) صفدر کے درمیان مانسہرہ اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں پارٹی پر کنٹرول کے حوالے سے اختلافات بہت پرانے ہیں۔ گذشتہ روز وفاقی وزیرِ داخلہ اور پارٹی کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ سردار مہتاب عباسی، امیر مقام اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان اختلافات اتنے بڑھ چکے ہیں کہ اب ان کا ایک ہی جماعت میں رہنا مشکل ہے۔