ایران نے تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم ( اوپیک) نہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایران کے وزیر تیل بیجان زنگانیہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے، ایران کا اوپیک سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ تنظیم کے چند اراکین نے اس کے دو ممبرز سے الجھ کر اسے ایک سیاسی فورم بنا دیا ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کا نام لیے بغیر کہا، دو علاقائی ممالک ہم سے دشمنی ظاہر کر رہے ہیں۔ ہم ان کے دشمن نہیں لیکن وہ ہم سے تعلقات کشیدہ رکھنا چاہتے ہیں اور عالمی منڈیوں میں تیل کو ہمارے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد رواں برس عالمی منڈی میں ایرانی خام تیل کی کھپت ختم کرنے کے لیے تیل کی پیداوار میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان دونوں ملکوں اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ روز ایران کی سب سے بڑی پیٹروکیمیکل کمپنی پر پاسداران انقلاب کی بالواسطہ حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد درحقیقت پاسداران انقلاب کی آمدن روکنا ہے، تاہم تجزیہ کاروں نے اسے ایک علامتی اقدام قرار دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کئی وجوہ کے باعث ایران پر دبائو بڑھا رہی ہے جن میں ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں اور شام، عراق، لبنان اور یمن میں پراکسی گروہوں کی مدد کی وجہ سے اقتصادی اور عسکری دبائو میں اضافہ کرنا مقصود ہے۔