شہید بینظیر بھٹو سیاست کی بھینٹ چڑھ گئیں

عالمی یوم نسواں کے سرکاری اشتہارات میں اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کا ذکر تک نہیں تھا

حکومت نے کہا ہے کہ وہ عالمی یومِ نسواں کے اشتہارات میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا نام شامل نہ کیے جانے کے معاملے کی تفتیش کرے گی۔

یہ یقین دہانی سینیٹ میں لیڈر آف دی ہاؤس شبلی فراز نے اس وقت کروائی جب پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے ہاؤس کی توجہ اس معاملے کی جانب مبذول کروائی۔

شیری رحمان نے اس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی یومِ نسواں پر مختلف شعبوں میں اعلیٰ  کارکردگی دکھانے والی خواتین کو نمایاں کرنے کے لیے تخلیق کیے گئے سرکاری اشتہارات میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا نام، تصویر اور حد تو یہ ہے کہ ذکر تک موجود نہیں ہے۔



انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی شناخت ہیں اور ان کی کامیابیوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں سڑکوں کے نام ان سے منسوب کیے گئے ہیں جب کہ عالمی جامعات ان کے نام سے چیئرز قائم کر رہی ہیں۔

شیریں رحمان نے اس معاملے پر حکومت سے سرکاری طور پر معافی طلب کی۔ قبل ازیں، حزبِ اختلاف نے بے نظیر بھٹو کا نام اشتہارات میں شامل نہ کیے جانے پر سینیٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا۔

شبلی فراز نے حزبِ اختلاف کے ارکان کی عدم موجودگی میں اعتراف کیا کہ بے نظیر بھٹو نے خواتین کو مثالی قیادت فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی اولین خاتون وزیراعظم کی جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ شبلی فراز نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی سیاست میں بے نظیر بھٹو کا مقام نمایاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی یوم نسواں کے اشتہارات میں بے نظیر بھٹو کا نام شامل نہ ہونا ایک خاص طرح کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ شبلی فراز نے اس معاملے کی تفتیش کروانے کا وعدہ بھی کیا۔