9 مئی کو ایک سال ہو گیا مگر ہم نے حالات سے کچھ نہیں سیکھا

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اسی اہنکار کا تسلسل ہے جو سانحہ مشرقی پاکستان کا سبب بنا اور ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں 90 ہزار فوجیوں نے جنرل نیازی کی قیادت میں جنرل اروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ جو اہنکار کے مارے اپنے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے، اس کا نتیجہ ڈھاکہ کا پلٹن میدان ہی ہوتا ہے۔

9 مئی کو ایک سال ہو گیا مگر ہم نے حالات سے کچھ نہیں سیکھا

ایک بات تو طے ہے کہ ہم نے حالات سے کچھ نہیں سیکھا، ہم آج بھی اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں جس کے سبب بیمار ہوئے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اسی اہنکار کا تسلسل ہے جو سانحہ مشرقی پاکستان کا سبب بنا اور ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں 90 ہزار فوجیوں نے جنرل نیازی کی قیادت میں جنرل اروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ وہ شرمناک مناظر آج بھی یوٹیوب پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ جو اہنکار کے مارے اپنے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے، طاقت اور جبر کے بل بوتے پر ان کی آواز دباتے ہیں اس کا نتیجہ پھر ڈھاکہ کا پلٹن میدان ہی ہوتا ہے۔

9 مئی کے واقعات کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے مگر وہ فلاحی ریاست ہوتی ہے۔ ہمارے جیسی ریاست اینٹ گارے پتھر کی بنی بے جان عمارت کو عوام پر فوقیت دیتی ہے اور اس کے جلنے پر جس طرح اسے جناح کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے وہ ایک مذاق سے کم نہیں۔ ایک ایسا مکان جسے جناح کبھی گھر نہ بنا سکے اور زندگی میں ایک رات بھی بسر نہ کی، اس کے جلنے کا جو بیانیہ تیار کیا گیا اس کو پاکستان کے عوام نے 8 فروری کو اڑا کر رکھ دیا۔ طاقت اور فرعونیت کے نشے میں سرشار ریاستی ہئیت مقتدرہ نے 8 فروری کے عوامی مینڈیٹ کو جس طرح 9 فروری کو بدلا اس نے ماں جیسی ریاست کو ڈائن بنا دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس پر اہنکار، جھوٹ اور ڈھٹائی سے ایک سرکاری اہلکار جو آئین پاکستان کے تحت سیاسی موضوعات پر بات ہی نہیں کر سکتا، وہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کر رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پاکستان میں اس وقت سیاست صرف اور صرف عمران خان کے گرد گھومتی ہے۔ بہت بڑی تعداد میں اس سے محبت کرنے والے اور تھوڑی تعداد میں اس سے نفرت کرنے والے ہیں جس کا ثبوت 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ کی صورت میں سامنے آ گیا۔

تحریک انصاف کے رؤف حسن کیا خوب بولے۔ مجھے ان سے اس دلیری کی امید نہ تھی مگر جس جماعت کا قائد جیل میں قید ہو کر آزاد انسان کی طرح کھلم کھلا بے خوف ہو کر حاضر سروس سپہ سالار کا نام لے، اس کی جماعت کے دیگر قائدین کو اتنی جرات تو کرنی چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی آئین پاکستان کی دھجیاں اڑانے والی اس پریس کانفرنس پر پاکستان کی سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی، بار ایسوسی ایشنز، صحافیوں کی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے نام لیوا سب خاموش ہیں۔ بقول شاعر جون ایلیا؛

بولتے کیوں نہیں میرے حق میں

آبلے پڑ گئے زبان میں کیا؟

بُغض عمران خان میں مبتلا سول سوسائٹی تو کبھی بھی نہیں بولے گی، ویسے آئین پاکستان کا راگ ضرور الاپتی رہے گی۔

بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین بھائی نے اذان حق بلند کی ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ شکر ہے کوئی تو ہے جو آواز حق بلند کر رہا ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کو پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرنے پر الطاف حسین بھائی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔