کرتارپور راہداری سے متعلق 7 حقائق جو شاید آپ نہیں جانتے ہوں گے

کرتارپور راہداری سے متعلق 7 حقائق جو شاید آپ نہیں جانتے ہوں گے
کرتارپور راہداری سے متعلق چند اہم حقائق مندرجہ ذیل ہیں:

کرتارپور کہاں واقع ہے؟

کرتارپور ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے پر واقع ہے اور بھارتی سرحد سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔



کیا کرتارپور راہداری 1947 سے بند ہے؟

سکھ حضرات 1950 اور 60 کی دہائی میں کرتارپور آیا کرتے تھے لیکن 1965 کی جنگ کے دوران دریائے راوی پر بنا پل ٹوٹ گیا جس کے بعد یہ سلسلہ بند ہو گیا۔



بھارت کرتارپور کو اپنا حصہ بنانا چاہتا تھا

بھارت پاکستان کو کئی مرتبہ زمین کے بدلے زمین کے اصول کے تحت یہ خطہ بھارت کو دے دینے کی پیشکش کر چکا ہے۔



کرتارپور راہداری پر سمجھوتہ نواز شریف اور واجپائی کے درمیان ہوا

کرتارپور کوریڈور (یعنی ایک ایسا رستہ جس پر سکھ حضرات بغیر ویزا کے کرتارپور کا دورہ کر سکیں) پر پہلی بار نواز شریف اور اٹل بہاری واجپائی کے درمیان 1998 میں سمجھوتہ ہوا تھا۔ لیکن کارگل جنگ کے بعد یہ منصوبہ کہیں گم ہو گیا۔



مشرف نے گورودوارہ کھول دیا، مگر راستہ لمبا کر دیا

مشرف حکومت کے دوران اس گورودوارے کو دوبارہ تعمیر کیا گیا اور بھارتی یاتریوں کے لئے اسے 2004 میں کھول دیا گیا لیکن اس کے لئے انہیں براستہ لاہور آنا ہوتا تھا اور 4 کلومیٹر کا رستہ 170 کلومیٹر میں بدل جاتا تھا۔



سدھو کی خواہش پر آرمی چیف کا فیصلہ

سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے اگست 2018 میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریبِ حلف برداری کے موقع پر پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے درخواست کی تھی کہ وہ کرتارپور راہداری کو کھول دیں۔ آرمی چیف نے اس کا مثبت جواب دیتے ہوئے گرو نانک کی 550ویں سالگرہ پر اسے کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس راہداری پر تعمیراتی کام دونوں اطراف کے پنجاب میں نومبر 2018 میں شروع ہوا اور گذشتہ ماہ مکمّل ہو گیا۔



کرتارپور راہداری اور دیوارِ برلن

وزیر اعظم مودی نے کرتارپور راہداری کے کھلنے کو دیوارِ برلن کے گرنے سے تشبیہہ دی ہے، جو کہ یقیناً حقیقت سے کچھ زیادہ ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ راہداری پاک بھارت تعلقات میں بہتری لانے کی طرف ایک اچھا قدم ثابت ہو سکتی ہے۔