کرتارپور راہداری جہاں سکھوں کے لئے خوشیاں لے کر آئی وہیں یہ راہداری پاکستانی کسانوں کے لئے ایک سانحہ ثابت ہوئی. پاکستان نے 1300 سے زائد ایکڑ پر 11 ماہ کی قلیل مدت میں دنیا کا سب سے بڑا گورودوارا تو تعمیر کر دیا، لیکن جس زمین پر یہ گورودوارا تعمیر کیا گیا، اس زمین کے مالک کسانوں کو تاحال معاوضہ نہیں دیا گیا۔
اس گورودوارے کی تعمیر کا ٹھیکہ پاک فوج کے ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو دیا گیا تھا۔ گورودوارے کی تعمیر کے لئے کرتارپور سمیت نزدیکی گاؤں دودھے کے کسانوں کی زمینیں زبردستی حاصل کی گئیں۔
اس ریاستی زبردستی کو پنجاب ایکٹ آف لینڈ ایکوزیشن 1894 کی شق 4 کی مدد حاصل تھی۔
واضح رہے کہ یہ انگریز دور کا قانون ہے جو انہوں نے برصغیر پر قبضہ کرنے کے بعد بنایا تھا۔ اس قانون کے تحت کسانوں کی کھڑی فصلیں اجاڑ دی گئیں اور اُن کی زمینوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔