جنرل باجوہ کا نام لیں گے تو لوگ پوچھیں گے توسیع کیوں دی: فضل الرحمن کا نواز شریف کو مشورہ

جنرل باجوہ کا نام لیں گے تو لوگ پوچھیں گے توسیع کیوں دی: فضل الرحمن کا نواز شریف کو مشورہ
اجلاس کے اندر کی خبر:

پاکستان ڈیموکریٹک کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے اندر کی کہانی سامنے آئیگی ہے۔ اجلاس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحٰمن اور نواز شریف کی براہ راست گفتگو ہوئی جس میں  مولانا فضل الرحمٰن نے نواز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ صرف جنرل باجوہ کا نام لیں گے تو لوگ سوال کریں گے کہ توسیع کیوں دی۔ کیونکہ توسیع میں آپکی جماعت نے بھی ووٹ ڈالا جبکہ ہم نے مکمل بائیکاٹ کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چند ایک شخصیات کا نام لینے سے ادارے کا سیاسی کردار ختم نہیں ہوگا کیونکہ جب وزیر اعظم کو ہٹایا جاتا ہے یا الیکشن چوری کیا جاتا ہے تو اس میں تمام افسران کا کردار شامل ہوتا ہے کیونکہ پولنگ سٹیشنز پر وہی موجود ہوتے ہیں اور اسی طرح ہر آنے والا جنرل، میجر جنرل، اور حوالدارغیر آئینی طریقے سے سیاسی کام میں مداخلت کرتا ہے لہذا چند اشخاص کا نام لینے کی بجائے پورے ادارے کا نام لینا چاہیئے۔

اجلاس کے اندر پیپلز پارٹی کی طرف سے آصف زرداری نے تجویز دی کہ حکومت کے خلاف وفاق، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں عدم اعتماد کی تحریک شروع کرنی چاہیئے۔ نواز شریف نے انکی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس پورے نظام کو ختم کیا جانا چاہیئے۔ اور نئے انتخابات کی طرف جانا چاہیئے۔

مولانا فضل الرحمن نے ایک چارٹر بنانے کی تجویز دی ، انہوں نے کہ کہ صرف باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ اگر کسی کا نام لینا ہے تو سب کو لینا چاہیئے یا براہ راست فوج کو مخاطب کرنا ہے تو اس کیلئے ایک بیانیہ بنایا جائے۔

نواز شریف نے اجلاس میں آئی جی سندھ کو اغواء کئے جانے کے خلاف سختی سے کام لینے کی تجویر دی اور کہا کہ اس پر بھر پور احتجاج کیا جانا چاہیئے اور جو بھی اس اغواء میں ملوث ہیں ان کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرانا چاہیئے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ جب فیصلہ کرے گی مسلم لیگ ن کے تمام استعفے پی ڈی ایم کے حوالے کر دئے جائیں گے۔