’عمران فاروق کی برسی پر لوگ مجھے یاد کر لیتے ہیں ‘

’عمران فاروق کی برسی پر لوگ مجھے یاد کر لیتے ہیں ‘
متحدہ قومی موومنٹ کے مقبول رہنما عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ فاروق نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

برطانوی پولیس نے شمائلہ فاروق کی رہائش گاہ پر اسپیشل سیکیورٹی سسٹم فراہم کردیا ہے، ساتھ ہی یقین دہانی کرائی کہ آپ کی جان کو خطرے سے متعلق کوئی خاص اطلاع نہیں۔







عمران فاروق کی 9ویں برسی پر شمائلہ فاروق نے پولیس کو جو بیان دیا، اس کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کرلی۔ اپنے بیان میں شمائلہ فاروق نے کہا کہ خوف محسوس ہوتا ہے کہ میرا انجام بھی شوہر عمران فاروق جیسا نہ ہو۔








انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے ملزمان محسن سید اور کاشف کامران کی تصاویر دکھائی گئی تھیں، ان میں سے ایک کو فوراً شناخت کر لیا تھا، وہ ہمیں گھر کے پاس ملا تھا۔

شمائلہ فاروق نے یہ بھی کہا کہ عمران کے قتل کے بعد ایم کیوایم نے مجھے سیاسی فوائد کے لیے استعمال کیا، متحدہ قومی موومنٹ میری مدد پر کبھی سنجیدہ نہیں رہی، میرا استحصال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران فاروق کے قتل کے بعد سے آج تک خوشی نہیں دیکھی، پارٹی قیادت نے ابتداء میں میری ’کچھ امداد‘ ضرور کی تھی۔

عمران فاروق کی بیوہ نے کہا کہ جب احساس ہوا کہ قیادت میری مدد میں سنجیدہ نہیں تو میں بھی لاتعلق ہوگئی، کینسرکی تشخیص کے بعد مدد نہ ملنے پر خود کو لاچار اور تنہا محسوس کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‎سرکاری بینیفیٹ پر گزارہ ہے، اچھا گھر لینے کی سکت نہیں، پارٹی قیادت عمران فاروق کی برسی وغیرہ پر مجھے عوام میں یاد کرلیتی ہے۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔