تحریک انصاف نے خود کو شہباز گل کے بیان سے الگ کرلیا

تحریک انصاف نے خود کو شہباز گل کے بیان سے الگ کرلیا
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے خود کو شہباز گل کے بیان سے الگ کر لیا ہے۔ فواد چودھری کا کہنا ہے کہ شہباز گل کا بیان ان کی ذاتی سوچ ہو سکتی ہے۔ پارٹی بیان تو میں یا فرخ حبیب دیتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام کے میزبان جاوید چودھری نے پوچھا کہ شہباز گل کے ایشو پر دو ہی آپشنز ہو سکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ ان کا موقف غلط ہے، اور دوسرا یہ کہ وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ نہیں ایک تیسرا آپشن بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ شہباز گل نے جو بات کی، پارٹی پالیسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب آپ نے مجھے پروگرام میں لیا ہے، میں نے اس میں شرکت سے پہلے پارٹی قیادت کیساتھ کوئی ڈسکشن تو نہیں کی کہ کیا بات کرنی ہے۔

فواد چودھری کا کہنا ہے کہ جس طرح آپ نے پہلے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، مولانا فضل الرحمان اور خواجہ آصف کے بیانات کو نظر انداز کیا ہے، اسی طرح شہباز گل کو بھی کر دیں۔ آپ کو اس سے کیا فرق پڑ جائے گا۔

اس پر جاوید چودھری نے پوچھا کہ شہباز گل نے ذاتی حیثیت میں بیان دیا تھا یا یہ پی ٹی آئی کا بیانیہ ہے؟ اس پر فواد چودھری نے کہا کہ ظاہر سی بات ہے کہ یہ پارٹی کا بیانیہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ پارٹی کے بیانیے کو میٹنگز میں طے کیا جاتا ہے، اس کے بعد ہی ان کو میڈیا میں سامنے لایا جاتا ہے اور پریس ریلیز جاری کی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یا فرخ حبیب پارٹی میٹنگز کے بعد اپنی پریس کانفرنسز میں جو بات کرتے ہیں، وہی ہماری جماعت کا بیانیہ ہوتا ہے۔ باقی تمام لوگوں کے اپنے اپنے نظریات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں شہباز گل اپنے الفاظ کا بہتر چنائو کر سکتے تھے۔ لیکن جس طرح سے ان کے بیان کو پیش کرکے ان پر غداری اور بغاوت کے مقدمات درج کئے جا رہے ہیں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ آرٹیکل 6 لگنا شروع ہو گئی تو پاکستان میں رسے کم پڑنا شروع ہو جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز کی بھرمار ہے۔ مسلم لیگ ن کے لوگوں نے ایسی ایسی باتیں کی ہوئی ہیں کہ جنھیں اگر سنا اور دیکھا جائے تو پوری رات گزر جائے اور وہ مواد ختم نہ ہو۔ اگر ان کو نظر انداز کر دیا تو شہباز گل کا بھی کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کو معاف کر دینا چاہیے۔ انھیں ویسے ہی بلا کر سمجھایا جا سکتا تھا۔ گلہ تو اسٹیبلشمنٹ کو ہی ہے ناں۔ وہ ان سے معذرت کر وا لیتے۔ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہے جو امریکا چھوڑ چھاڑ کر یہاں آیا ہوا ہے۔ اس نے صرف بات کی ہے۔ اب باتوں کی بنیاد تو ایسے مقدمات درج نہیں کئے جا سکتے۔