الف سے انار اور ب سے بکری کی بجائے اگر الف سے انسانیت اور ب سے برائی کے متعلق تعلیم دی جاتی تو شاید اس قوم کو بھی انسانی حقوق کے علمی دن کی اہمیت کا اندازہ ہو جاتا۔ 10 دسمبر جو ہر سال پوری آب و تاب سے انسانی حقوق کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن اخباروں،سیمنار،جلسوں اور احتجاجوں کی صورت میں منا کے اسی شام اگلے سال تک کے لیے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔
سرد دن اور راتوں میں جھگیوں اور فٹ پاتھ کے مستقل مکین ، کھلے آسمان کے نیچےزندگی پوری کرنے پر مجبور کبھی یہ بھی سوچتے ہونگے کہ ہماری خطا ہے کیا۔ یا یہ صدقے کے گوشت کے پاس بیٹھے شخص کی بے بسی ہمارے معاشرے کا اصل چہرہ ہے چند تصاویر آپ کی نظر کرتے ہوئے خود بھی اس احساس میں بار بار مارا جاتا ہوں کہ خدا کو حقوق العباد کے متعلق کیا جواب دیں گے۔ جبکہ صاحب اقتدار کی نظر میں پناہ گاہ اور لنگر خانہ ہی حل ہے۔
تصاویر: عون جعفری