کراچی کی سڑکوں پر وارداتیں کرنے والا 57سالہ کامران فریدی جو امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کا جاسوس بن گیا تھا، دسمبر2020میں ایف بی آئی نے اسے 7 سال قید کی سزا دلوادی۔
گلشن اقبال بلاک 3 سے تعلق رکھنے والے کامران فریدی کی حیرت انگیز کہانی سامنے آئی ہے۔ کامران فریدی جو نیویارک کی جیل میں سزا بھگت رہا ہے، اس نے یہ کہانی دی نیوز کے خصوصی نمائندے کو سنائی۔
اس نے بتایا کہ وہ گلشن اقبال بلاک 3-کے علاقے میں پیدا اور پلا بڑھا ہوا۔ اس نے کراچی کی سڑکوں پر وارداتوں سے اپنے مجرمانہ کیریئر کا آغاز کیا۔ پھر آگے بڑھتے ہوئے وہ امریکی خفیہ اداروں کا انڈر کور ایجنٹ بن گیا۔
نویں جماعت میں اس نے پی ایس ایف (پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن) میں شمولیت اختیار کی اور پھر پی ایس ایف کے طالبعلم رہنما نجیب احمد کے قریب تر ہوتا چلاگیا۔ اس زمانے میں طلباء تنظیمیں فعال اور متصادم تھیں۔
وہ اغوا برائے تاوان، کاریں چھیننے اور مسلح حملوں میں ملوث ہوگیا۔ ایم کیو ایم کے زیراثر علاقوں سے نجیب احمد اسے نکال کر ٹائم اسکوائر نیپا چورنگی لے آیا۔ مقامی پولیس اور سی ٹی ڈی نے اس کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ ساتھ ساتھ ایم کیو ایم والے بھی اسے تلاش کرتے رہے۔
خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اس کے گھر والوں نے اسے سوئیڈن منتقل کردیا۔ لیکن وہاں بھی وہ البانوی اور بنگلہ دیشی جرائم پیشہ گروہوں سے الجھتا رہا جہاں وہ گرفتار بھی ہوا اور 1992میں سوئیڈن نے اسے ویزا دینے سے انکار کردیا اور اسے خراب رویہ پر بلیک لسٹ کردیا گیا۔
اب وہ غیرقانونی پناہ گزیں قرار دیا گیا اور ایک جزیرے میں روپوش ہوگیا جہاں سے وہ آئس لینڈ کے جعلی پاسپورٹ پر امریکا جاکر نیویارک میں بس گیا۔
1994میں اٹلانٹا جارجیا منتقل ہوکر اس نے وہاں ایک پیٹرول پمپ خرید لیا۔ اس علاقے میں آئے روز پر تشدد واقعات ہوتے تھے۔ کامران فریدی کے مطابق اٹلانٹا پولیس اسے رشوت کیلئے ہراساں کرتی رہی جس سے اس نے ایف بی آئی کو آگاہ کیا۔ اس طرح امریکی ایجنسی سے اس کا یہ پہلا رابطہ قائم ہوا۔
کامران اردو، پنجابی اور ہندی زبانوں پر عبور رکھتا تھا، ایف بی آئی چاہتی تھی کہ وہ اردو بولنے والوں کے ایک جرائم پیشہ گروہ کو قابو کرنے میں اس کی مدد کرے۔ اس لیے ایف بی آئی نے اسے اردو بولنے والوں کی جاسوسی پر لگا دیا۔
1996میں وہ ایف بی آئی کا باقاعدہ مخبر اور ایجنٹ بن گیا۔ وہ اپنے جرائم پیشہ پس منظر کے باعث اس قدر مفید ثابت ہوا کہ سی آئی اے، ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایم آئی 6-، فرانیسی، تھائی، آسٹرین اور ملائیشی انٹیلی جنس اور پولیس بھی اس کی خدمات سے استفادہ کرنے لگی۔
کامران فریدی کو جرائم پیشہ اور دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیوں کیلئے گڑ بڑ والے علاقوں میں بھیجا جاتا۔ فوجی آمر پرویز مشرف کے اکتوبر 1999میں اقتدار میں آنے کے بعد امریکی حکام نے اس کے والدین کیلئے ویزے بھیجے جو اب ٹمبا فلوریڈا میں رہائش پذیر ہیں۔
یہ کامران فریدی کا ہی جال تھا کہ کراچی کا بزنس مین جابر موتی والا اگست 2018میں لندن میں گرفتار ہوا۔ اسے داؤد ابراہیم کا دست راست ہونے کے الزام میں پکڑا گیا۔
2015میں کامران فریدی نے داعش کے حامی ولید کے ساتھ مل کر محفوظ ٹھکانہ قائم کیا، داعش کے حامیوں کی شام اور ترکی میں نقل و حرکت میں مدد دی۔ بالاخر نومبر 2015میں ولید آل آغا، کامران فریدی کی مدد سے ترکی میں پکڑا گیا۔
مارچ 2018میں کامران فریدی لاطینی امریکا چلا گیا اور برازیل میں القاعدہ کے سینئر رکن احمد السید ابراہیم سے تعلقات قائم کرلئے جبکہ کامران فریدی کی کوششوں ہی سے امریکا کو بحری جہازوں پر حملے کرنے والے القاعدہ کے ابو جعفر اور دیگر ارکان کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس نے القاعدہ اور داعش کے کئی سرکردہ لوگوں کو پکڑوایا اور امریکہ میں دہشتگردی کے کئی حملے ناکام بنانے میں مدد کی۔
کامران فریدی نے جولائی 2018میں افریقہ منتقل ہوکر دہشت گردوں سے تعلقات قائم کرلئے۔ کامران فریدی کے مطابق ایف بی آئی نے اسے ڈی کمپنی،داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل انیس بھائی اور انیس ٹنگو کے خلاف موتی والا کیس میں گواہی دینے کیلئے کہا لیکن اس کے انکار پر موتی والا کے خلاف کیس ختم ہوگیا۔ جس کے بعد ایف بی آئی نے فروری 2020 میں کامران کے ساتھ کانٹریکٹ ختم کر دیا۔
پاکستان کی ایک صف اول کی خفیہ ایجنسی کی ایما پر پاکستان کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کی خریداری میں ملوث افراد کے خلاف بھی کامران فریدی کو گواہی دینے کیلئے کہا گیا لیکن اس نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو جھوٹی بنیادوں اور پیسے کیلئے فروخت نہیں کرسکتا۔ کامران فریدی کا کہنا ہے کہ اس نے حافظ محمد سعید اور لشکر طیبہ کے خلاف بھی گواہی دینے سے انکار کیا۔
بالاخر اس نے اپنے ہی تین سابق لینڈلرز ایف بی آئی سپروائزر، جوائنٹ ٹیررازم ٹاسک فورس آفیسر اور سابق ہیڈلر کو ای میلز کے ذریعے قتل کی دھمکیاں دیں جس کے بعد امریکی پولیس نے اسے حراست میں لے لیا اور اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور 7 سال کی قید سنا دی گئی۔
عدالت کو دوران سماعت یہ بات علم میں آئی کہ ایف بی آئی نے کامران فریدی کی بیوی کے کینسر میں مبتلا ہونے پر علاج معالجے میں کوئی مدد نہیں کی بلکہ اسے فارغ کردیا گیا۔
سزا سنانے والی نیویارک جنوبی ڈسٹرکٹ عدالت کی جج کیتھی سائبل نے سزا کیلئے اپنے فیصلے کو انتہائی مشکل ترین قرار دیا۔ انہوں نے یہ تبصرہ کامران فریدی کے بارے میں حیران کن حقائق سننے کے بعد دیا۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کامران فریدی نے امریکا کے دشمنوں کی مدد کی۔ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گو کامران فریدی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالی لیکن اس نے امریکا کیلئے گراں قدر خدمات بھی انجام دی ہیں۔ جس کی وہ قدر کرتی ہیں۔ کامران فریدی کو توقع ہے کہ جج ان کے کیس پر نظرثانی کرتے ہوئے سزا میں خاطر خواہ کمی کردیں گی۔
کامران فریدی کا شکوہ ہے کہ اس نے امریکا کی دل سے خدمت کی لیکن قید کی صورت میں اس کا صلہ ملا کیونکہ انہوں نے پاکستان کے خلاف جھوٹ بولنے سے انکار کردیا تھا۔