مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد اب میں بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار نے سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھ دیا ہے، اور اس خط کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھی بھجوا دی ہے۔
اسحاق ڈار نے صادق سنجرانی کو لکھے خط میں مؤقف پیش کیا ہے کہ 3 مارچ 2018 کو سینیٹ کی نشست پر میرے انتخاب کو چیلنج کرنے سے پیدا ہونے والا قانونی تنازعہ حل ہو چکا ہے، 21 دسمبر 2021 کو سپریم کورٹ نے سول اپیل مسترد کردی، جس کے بعد عدالت عظمی کا 8 مئی 2018 کا ممبر شپ کی معطلی کا حکم نامہ ختم ہوگیا ہے، اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کا میری سینٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا اپنا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں، تاہم برطانیہ میں زیرعلاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں، اس لئے بطور سینیٹر ورچوئل، ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے، یہ طریقہ سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیر استعمال ہے۔
لیگی سینٹر نے چیئرمین سینیٹ سے استدعا کی ہے کہ اگر ورچوئل طریقہ اختیار کرنا ممکن نہ ہو تو چیئرمین سینیٹ آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر یا کسی مجاز شخص کے ذریعے حلف لینے کا انتظام کریں۔ اسحاق ڈار نے آئین کے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کا حوالہ شامل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی شق کے تحت چیئرمین سینٹ کسی شخص کو منتخب رکن سے حلف لینے کے لیے مقرر کر سکتے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت منتخب رکن سے حلف لینے کا مجاز ہے۔
سابق وزیرخزانہ نے خط میں واضح کیا ہے کہ ایک متعین مدت میں بطور رکن پارلیمنٹ حلف لینے کے حوالے سے حالیہ 2021 میں کی گئی قانونی ترمیم ان کے 3 مارچ 2018 کو ہونے والے الیکشن پر لاگو نہیں ہوتی۔ اسحاق ڈار نے خط کے ہمراہ لندن میں اپنے معالج کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ بھی ارسال کی ہے، اور اپنا خط اور میڈیکل رپورٹ چیئرمین سینٹ اور الیکشن کمیشن کو ای میل کے ذریعے بھی بھیج دی ہیں