Get Alerts

بیت المقدس میں لیلتہ القدر پر خصوصی عبادات کے دوران اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد

بیت المقدس میں لیلتہ القدر پر خصوصی عبادات کے دوران اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد
مشرقی بیت المقدس (یروشلم) میں اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد اتوار کو بھی جاری رہا جہاں جھڑپوں میں فورسز کے ہاتھوں سیکڑوں نوجوان زخمی ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق مسجد اقصیٰ کے اطراف میں فلسطینیوں پر تشدد کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے اور رمضان جیسے مقدس مہینے میں مسلمانوں کو عبادات سے روکا جاتا ہے اورمسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے راستوں پر رکاؤٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔



رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب اسرائیلی فورسز کی ربڑ کی گولیوں اور ہینڈ گرینیڈ حملوں سے مزید 121 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔ اس سے قبل 220 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے جنہیں اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے بیت المقدس میں لیلتہ القدر پر خصوصی عبادات کے لیے مسجد اقصیٰ کے قریب جمع ہونے سیکڑوں فلسطینیوں کو مسلسل دوسری رات بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے پتھراؤ کیا اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں گراتے ہوئے آگئے بڑھے۔ جس کے نتیجے میں پیدل اور گھوڑوں پر سوار اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر بدترین تشدد کیا اور انہیں پسپا کرنے کے لیے اسٹن دستی بم اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔



فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق اس واقعے میں 80 افراد زخمی ہوئے جن میں کم سن اور ایک سال کی عمر کا بچہ بھی شامل ہے جبکہ 14 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ کم از کم ایک افسر زخمی ہوا ہے۔ پرانے شہر کے دمشق دروازے کے قریب تقریر کرتے ہوئے 27 سالہ محمود المربو نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم دعا کریں، یہاں ہر روز لڑائی اور جھڑپیں ہوتی ہیں۔

انہوں نے پولیس اور نوجوان کے مابین ہنگامہ آرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پولیس تھنڈر فلیش استعمال کرتے ہیں 'دیکھو وہ کس طرح ہم پر فائرنگ کر رہے ہیں، ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟'



دوسری جانب اسرائیل نے کہا کہ وہ یروشلم، مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں گزشتہ رات مسجد اقصیٰ میں شدید جھڑپوں کے بعد مزید محاذ آرائی کے پیش نظر سیکیورٹی بڑھا رہا ہے۔ ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ مصر مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فریقین کے مابین ثالثی کر رہا ہے۔

پولیس کمشنر یاکوف شبطائی نے کہا کہ ہفتہ کے روز بیت المقدس میں اضافی افسران تعینات کیے گئے تھے تاکہ 'عبادت کی آزادی کو یقینی بنایا جاسکے اور نظم و ضبط کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی ہم پرتشدد فسادات، قانون شکنی اور پولیس افسران کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ایک سے پرسکون رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اسرائیل کے فوجی ترجمان نے بتایا کہ اضافی دستے وہاں بڑی حد تک فائر فائٹنگ دستے ہوں گے۔



اس سے قبل جمعے کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔