قرائن یہ بتا رہے ہیں پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک بار پھر وہی غلطی کر چکی ہے، جو وہ پرائیویٹ جہادی گروہوں کی تشکیل کے نتیجے میں ماضی میں بھگت چکی ہے۔ جس طرح جہادی تنظیموں کے بدمعاش عناصر نے کنٹرول سے باہر ہو کر پاکستان کی مسلح فورسز پر حملے کرنا شروع کر دیئے تھے بعینہ اسی طرح تحریک انصاف کے سوشل میڈیا جہادی کے بے قابو جنگجو اب اسٹیبلشمنٹ پر پل پڑے ہیں۔
یہ محاذ جنگ اس وقت سوشل میڈیا پر سرگرم ہے۔ ایک صحافی کی منظر عام پر آنے والی ایک آڈیو میں وہ افواج پاکستان اور خفیہ اداروں پر بری طرح برس رہے ہیں اور پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے میں ان اداروں کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے اپنے سیاسی مخالفین کو غدار اور مودی کا یار قرار دینے والے عمران ریاض اس آڈیو میں بار بار یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ماں کے پیٹ سے کوئی غدار پیدا نہیں ہوتا۔ یہ ہمارے ادارے ہیں جو اپنے طرز عمل سے لوگوں کو غدار بناتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر جو ردعمل سامنے آیا ہے اس بارے میں تجزیہ بہت سی تفصیلات کا متقاضی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں اٹھنے والی عوامی لہر کے پیچھے کون سے حقیقی اور مصنوعی عوامل کارفرما ہیں اور اس سارے عمل میں سوشل میڈیا پر سرگرم اکاؤنٹس کا کیا کردار رہا ہے؟
ان سوالات کا جواب اس وقت تک تلاش کرنا ممکن نہیں ہے جب تک معروضی طور پر سوشل میڈیا پر موجود سرگرم ومنظم اکاؤنٹس کے پس منظر اور طریقہ کار کے بارے میں مکمل طور پر جانکاری نہ ہو۔
نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے وقت غداری کا بیانیہ جس شد ومد سے ابھارا گیا تھا، اس کے پیچھے بھی سوشل میڈیا کمپین کا بڑا ہاتھ تھا۔ پاکستان میں ففتھ جنریشن وارفئیر کے نام پر بڑی تعداد میں سائبر جنگجوؤں کو ورچول نیٹ ورکس میں بھرتی کیا گیا اور سنٹرلائیزڈ کانٹینٹ کی فراہمی کے ذریعے رائے عامہ کو ایک خاص سمت میں پروان چڑھایا گیا۔
ان جنگجوؤں میں عام نوجوان، سیاسی ورکرز، صحافی، مذہبی جہادی تنظیموں کے کارکنان'، بلاگرز اور سیلیبریٹیز وغیرہ شامل تھے۔ مشہور شخصیات کے نام پر فیک اکاؤنٹس کی بھرمار بھی اس ففتھ جنریشن سپاہ کے گمنام مجاہدین کے کارناموں کا شاخسانہ تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض صحافیوں اور سیاسی شخصیات کے نام پر فیک اکاؤنٹس ان کی مرضی ومنشا سے بنائے گئے اور انہوں نے سرسری سی وضاحت کے علاوہ کبھی بھی ان فیک اکاؤنٹس کو بند کروانے کی کوشش نہیں کی۔
کہنے کو تو ففتھ جنریشن وارفئیر پاکستان کو بیرونی پروپیگنڈا سے محفوظ رکھنے کے نام پر شروع کی گئی مگر رفتہ رفتہ اس کی پوری توجہ ملک کے داخلی سیاسی محاذ کی طرف منتقل ہو گئی اور پی ٹی آئی کی حکومت کی ہر ناکام پالیسی کے تحفظ اور حکومت مخالف سیاسی قوتوں کے خلاف کمپین اس سپاہ کے اساسی اہدف بنا دیئے گئے۔
یہی سوشل میڈیا جنگجو اس وقت بھی سرگرم ہیں۔ اشتعال اور غصے سے بھرے سوشل میڈیائی جنگجوؤں نے حالیہ دنوں میں منظم طریقے سے ففتھ جنریشن وارفئیر کے سارے داؤ پیچ انہی پر الٹانے کا آغاز کر دیا ہے جنہوں نے اس سپاہ کی آبیاری کی تھی۔
شوبز سے وابستہ سیلیبریٹیز کی طرف سے عمران خان کے حق میں ٹویٹر اور انسٹاگرام کمپین اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اسی طرح ففتھ جنریشن وارفئیر کے وہ جنگجو جن کا تعلق جہادی شناخت کی حامل مذہبی تنظیموں سے رہا ہے اور جنہیں مختلف یوتھ گروپس اور کمیونٹی تنظیموں کے نام پر وظیفے جاری کرکے ایڈجسٹ کیا گیا تھا، وہ بھی اس وقت عمران خان کے حق میں اور آرمی کی قیادت کے خلاف کے وہی زبان استعمال کر رہے ہیں جو عمران ریاض نے اپنی آڈیو میں کی ہے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسی اور نوے کی دہائی میں جس طرح پرائیویٹ جہادی تنظیموں کو پروان چڑھانے کی پالیسی نے بعد ازاں باؤنس بیک کیا تھا اور انہی تنظیموں میں سے بہت سے افراد نے پاکستان کے اداروں کے خلاف ہتھیار اٹھا کر دہشت گردی کی راہ اختیار کی تھی بعینہ اسی طرح ففتھ جنریشن وارفئیر کے سپاہی بھی بدمعاش (rogue) کردار بن گئے ہیں اور وہ پاکستانی فوج کی قیادت اور ان کی ٹیم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ماضی میں دہشت گرد جہادی گروہوں کو آپریشن ردالفساد کے ذریعے کنٹرول کیا گیا تھا۔ اسی نوعیت کے آن لائن آپریشن ردالفساد کی ضرورت اب محسوس کی جا رہی ہے تاکہ وہ بدمعاش سوشل میڈیا اکاؤنٹس کنٹرول کئے جا سکیں جو ریاستی وسائل سے پروان چڑھتے رہے اور آج ملک میں انتشار پھیلانے میں مشغول ہیں۔