آئٹم نمبر: ففتھ جنریشن وار کا نیا ہتھیار

آئٹم نمبر: ففتھ جنریشن وار کا نیا ہتھیار
پاکستان کے دفاعی اداروں نے ففتھ جنریشن وار کے لئے ایک نیا ہتھیار متعارف کروا دیا ہے۔ یہ ایک ایسا خطرناک ہتھیار ہے جو ہمارے ازلی دشمن بھارت کے چھکے چھُڑا دے گا اور اس کو پاکستان سے صلح کرنے پر مجبور کر دے گا۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر ایسا کون سا ہتھیار ہے جو کہ اس سے پہلے کبھی منظرِ عام پر نہیں لایا گیا تو اس خاص ہتھیار کا نام  "آئٹم نمبر" ہے۔

جی بالکل، وہی آئٹم نمبر جس کو فلموں کی رونق بڑھانے کے لئے اور بطور مصالحہ استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر یہ کوِئی اس طرح کا عام آئٹم نمبر نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہمارے پیارے ادارے آئی ایس پی آر کی طرف سے جذبہِ حب الوطنی میں بنائے جانے والی فلم " کاف کنگنا"  کا حصہ ہے۔ جس میں اداکارہ نیلم منیر اپنے فن کا کمال مظاہرہ کر رہی ہیں۔

جس پر انھوں نے ٹویٹ بھی کیا کہ انھوں نے یہ آئٹم نمبر اس لیے کیا ہے کہ ایک تو اس فلم کو ہمارے پیارے ادارے کی طرف سے بنایا گیا ہے اور دوسرا وہ اپنے وطن سے محبت کے لئے اس پر راضی ہوئیں اور اپنے وطن کی خاطر تو وہ اپنی جان بھی دے سکتی ہیں۔ یہ تو پھر ایک آئٹم نمبر ہے۔



انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کی زندگی کا پہلا اور آخری آئٹم نمبر ہے اور اس کے بعد وہ کبھی آئٹم نمبر کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ہیں۔

اس بات پر تو قسم سے نیلم منیر پر فدا ہونے کو دل کر رہا ہے۔ کیونکہ، وطن سے اتنی والہانہ محبت کہ اس کے لئے اپنی روایات اور کلچر کے خلاف جا کر ایک آئٹم نمبر ہی کر لیا۔ یہ یقیناً کوئی ایسا انسان ہی کر سکتا ہے جس میں جذبہِ حب الوطنی کوٹ کوٹ کر بھرا ہو۔ قربان جانے کو دل ہمارے پیارے ادارے پر بھی کر رہا ہے کہ انھوں نے دشمن کو شکست فاش کرنے کے لئے انہی کا ہتھیار کس عمدگی سے استعمال کیا ہے۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ بھی وطن کی محبت کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ کیونکہ، اس آئٹم نمبر سے نیلم منیر نے اداکارہ وینا ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جو کہ پہلے ہی انتہائی جانفشانی سے ففتھ جنریشن وار ٹویٹر کے محاذ پر لڑ رہی ہیں۔ ہاں ان کو شاید اس کا ملال ضرور ہو کہ اس نئے اور خطرناک ہتھیار کے لئے ان کی خدمات کیوں نہ حاصل کی گئیں۔ مگر پھر بھی ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر انھوں نے اس پر کسی قسم کی ناگواری کا اظہار نہیں کیا۔ کیونکہ، وطن سے محبت کا جذبہ ان میں کون سا کم ہے۔

جہاں تک بات فلم " کاف کنگنا" کی ہے تو سب سے پہلے تو یہ نام ہی عجیب سا ہے۔  فلم کا ٹریلر دیکھ کر اگر اندازہ لگایا جائے تو اس میں "کاف" کشمیر کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے اور "کنگنا" شاید اس لیے کہ یہ ایک لو سٹوری ہے۔ جس میں ہیرو پاکستانی اور ہیروئن ہندوستانی دکھائے گئے ہیں۔ بالکل اس طرح جیسے بھارت میں "ویر زارا"  اور ایسی کئی فلمیں بنی ہیں جن میں ہیرو ہندوستانی ہے اور ہیروئین پاکستانی۔

یہاں پر بھی دشمن کا پینترا ہی اس پر برتنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ  ڈائریکشن اور سینمیٹوگرافی انتہائی غیر متاثر کن ہے اور فلم کے بجائے یہ ڈرامہ زیادہ محسوس ہو رہی ہے۔

اس کی وجہ شاید اس کے رائٹر اور ڈائریکڑ خلیل الرحمٰن قمر ہیں جو کہ ڈرامہ ہی لکھتے اور بناتے ہیں۔ اس کو بنانے والوں کے پاس کون سا کوئی پیسوں کی کمی تھی۔ کسی بھی اچھے فلم ڈائریکٹر کو لے سکتے تھے۔ مگر شاید جذبہِ حب الوطنی کسی اور میں اتنا نہ ہو جتنا خلیل صاحب میں ان کو نظر آیا ہو۔ پھر جب آپ کے پاس نیلم منیر کا کمال کا ڈانس نمبر موجود ہو تو باقی سب جتن کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔

اس کے بول ہی اتنے کمال کے ہیں کہ وہ بھارت کو تباہ کرنے کے لئے کافی ہیں اور اب بھارت کے پاس ماسوائے ہم سے صلح کرنے اور ہماری ہر بات ماننے کے کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے۔ کیونکہ، اس کے بعد بھارت میں کافی سوچ وچار کی گئی کہ اس کا جواب بھی ان کی طرف سے ایک آئٹم نمبر سے دیا جا سکے۔ مگر وہ اس فیصلے پر پہنچے کہ وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں اس لیے جلد ہی ان کی طرف سے صلح کا پیغام موصول ہونے کی امید ہے۔

ہم اس شاندار اور لازوال کامیابی پر اپنے پیارے ادارے کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے سلام پیش کرتے ہیں۔ انھوں نےہمارا سر فخر سے بلند کردیا ہے اور اس سے یہ کر دکھایا ہے جو اس سے پہلے تاریخ میں کبھی نہیں ہو سکا۔

مصنف جامعہ پنجاب سے ابلاغیات میں ماسٹرز کر چکے ہیں، سیکولرازم کے حامی اور سیاست، ادب اور موسیقی سے شغف رکھتے ہیں۔