تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ تحریک مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی کی جانب سے پیش کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے تحریک مسلم لیگ ن کے رکن کھیل داس نے ایوان میں پیش کی۔ تحریک پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی کیلئے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے۔ طلبہ کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی، وفاقی حکومت طلبہ یونین بحالی پر کام کر رہی ہے اور طلبہ یونین تمام جماعتوں کی ضرورت ہے۔ ہم بل مسترد نہیں کر رہے اسے کمیٹی میں بھیجنے کا بول رہے ہیں۔
وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان قائداعظم کی لیڈرشپ سے بنا وہ طلبہ دستے میں تھے، ہو سکتا ہے طلبہ تنظیم میں ایسا کام ہو رہا ہو جو نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جمہوریت میں بھی ایسے کام ہوتے ہیں جو نہیں ہونے چاہئیں۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت طلبہ یونین کی بحالی کی مخالف نہیں، طلبہ یونینز پر پابندی لگا کر ہم نے اپنا نقصان کیا ہے، طلبہ یونینز کی بحالی ناگزیر ہے، میری درخواست ہے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔
اس موقع پر قادر پٹیل نے کہا کہ تعلیم صوبائی مضمون ہے اس میں پہل سندھ نے کی ہے، ہم جو بل یہاں پاس کریں وہ اسلام آباد کیلئے ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ایسا دور طالبعلمی گزارا جب طلبہ یونینز متحرک تھیں، تمام جماعتوں کا ہراول دستہ طلبہ تھے، عوامی مسائل کی جو تحریک چلی اس میں طلبہ تھے، طلبہ نے بڑے مؤثر طریقے سے تحریک میں حصہ لیا، مذہبی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں نے تشدد کا راستہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل ذمہ دار ہے اعتماد کرنا چاہیے، طلبہ کو نظریاتی ہونے دیں۔ اسمبلی آ کر رول ادا کریں گے، طلبہ نے اپنے حقوق کیلئے مظاہرے کیے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ طلبہ کے جمہوری حقوق ضرور بحال کریں مگر سیاسی جماعتوں سے گارنٹی لیں اپنے ونگ نہیں بنائیں گے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ سپیکر صاحب یونینز بحال ہونی چاہیں، سپیکر صاحب آپ اسلامی جمعیت طلبہ میں رہ چکے ہیں۔