سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ تاحیات نااہلی بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں کسی ایک کو برقرار رکھنا ہوگا۔ پاکستان کی تباہی کرنے والے کو دوبارہ سیاست میں آنا ہی نہیں چاہیے مگر اس کی نااہلی بھی پانچ سال ہے۔
سپریم کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام ف کے ایم پی اے میر بادشاہ قیصرانی کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملے پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترامیم میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ موجودہ کیس کو انتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔موجودہ کیس کا نوٹس 2انگریزی کے بڑے اخبارات میں شائع کیا جائے۔
حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی طے کرے گی کہ لارجر بنچ 5رکنی ہوگا یا 7رکنی۔ سپریم کورٹ کے حکم نامے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیدیا گیا۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق بننا چاہے تو بن سکتی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ انتخابات کے حوالے سے کوئی غیریقینی صورتحال نہیں۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ سپریم کورٹ کی توہین ہو گی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ موجودہ کیس 2018کے انتخابات سے متعلق ہے۔ نئے انتخابات سر پر ہیں تو یہ قابل سماعت معاملہ کیسے ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ موجودہ کیس کا اثر آئندہ انتخابات پر بھی ہوگا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کسی کی سزاختم ہو جائے تو تاحیات نااہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟وکیل نے کہاکہ جھوٹے بیان حلفی پر کاغذات نامزدگی جمع کرنے والے کو نااہل ہی ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سپریم کورٹ کی تاحیات نااہلی معاملےپر 2 آرا ہیں۔ نیب کیسز میں اگرتاحیات نااہلی کی سخت سزا ہے تو قتل کی صورت میں کتنی نااہلی ہوگی؟وکیل درخواست گزار نے کہاکہ قتل کے جرم میں سیاستدان کی نااہلی 5سال ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ تاحیات نااہلی بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں کسی ایک کو برقرار رکھنا ہوگا۔عدالت نے کہاکہ کیس ہارنے یا جیتنے سے بہتر عدالت کی معاونت کرنا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے توسط سے یہ کنفیوژن دور ہو جائے گی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کر دیے۔ سپریم کورٹ نے نوٹس میر بادشاہ قیصرانی کی تاحیات نااہلی کے کیس میں لیا۔ نااہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجر بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے ججز کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ عدالت نے کہاکہ کیس کی سماعت جنوری 2024میں ہوگی۔