آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے قیمتوں میں 123 فیصد اضافے کی سفارش مسترد کرتے ہوئے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے مقررہ قیمت میں 13.42 روپے فی یونٹ (2 فیصد) اضافے کی اجازت دے دی
قیمت میں اس اضافے کا تعین ایس این جی پی ایل کی جانب سے 21-2020 کے لیے اس کے متوقع محصول کی ضرورت (ای آر آر) کی بنیاد پر کیا گیا۔
اوگرا نے کہا کہ انہوں نے 4 ارب 35 کروڑ روپے کے ایس این جی پی ایل کے لیے مطلوبہ ریونیو میں شارٹ فال کا تعین کیا۔
اتھارٹی کے مطابق ایس این جی پی ایل کے لیے مطلوبہ ریونیو کا تعین 228 ارب روپے ہے جو اس سال کے لیے ہر کیٹیگری کے صارفین کے لیے 644 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (mmBtu) مقرر کیا گیا ہے۔
اوگرا کے مطابق کمپنی نے فی یونٹ 773.5 روپے، یا 123 فیصد اضافے کے ساتھ 1،404 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ریگولیٹر نے کمپنی کے گزشتہ برس کے 197 ارب کے شارٹ فال کی وجہ سے اجازت نہیں دی اور پالیسی فیصلے کے لیے یہ معاملہ وفاقی حکومت کو ارسال کردیا۔
اتھارٹی نے ایس این جی پی ایل کو گھریلو صارفین کے لیے گیس میٹر کا کرایہ 20 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 40 روپے ماہانہ کرنے کی اجازت بھی دے دی۔
اوگرا نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ تمام کنزیومر کیٹیگریز کے لیے 645 روپے فی یونٹ ریٹ مقرر کیا جائے تاکہ تمام صارفین کم از کم گیس فراہمی کی قمیمت ادا کرسکیں۔
اوگرا نے مقررہ قیمت کو بقیہ مدت میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘کیونکہ سیلز پرائس میں تبدیلی مؤثر بہ ماضی نہیں کی جاسکتی۔
تاہم اوگرا نے یہ بات بتائی کہ حکومت نے اپنے طے شدہ نرخوں میں ناکافی تبدیلی کی اجازت دی اور اس کے نتیجے میں ایس این جی پی ایل اوگرا کی طے شدہ کمی کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔