Get Alerts

پاکستان میں مذہبی جماعتوں کا مستقبل، چیلنجز اور امکانات

پاکستان کی سیاست میں مذہبی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان کے نظریات و مقاصد عوامی حلقوں میں ایک مخصوص مقام رکھتے ہیں، تاریخی اعتبار سے یہ جماعتیں عوامی مسائل، اسلامی اصولوں اور معاشرتی انصاف کے حوالے سے اپنے نظریات پیش کرتی آئی ہیں، تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی منظرنامے میں ہونے والی تبدیلیوں نے ان جماعتوں کے اثر و رسوخ اور کارکردگی پر نمایاں اثر ڈالا ہے

پاکستان میں مذہبی جماعتوں کا مستقبل، چیلنجز اور امکانات

تحریر:(سمیع الرحمنٰ)

پاکستان کی سیاست میں مذہبی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان کے نظریات و مقاصد عوامی حلقوں میں ایک مخصوص مقام رکھتے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے یہ جماعتیں عوامی مسائل، اسلامی اصولوں اور معاشرتی انصاف کے حوالے سے اپنے نظریات پیش کرتی آئی ہیں۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی منظرنامے میں ہونے والی تبدیلیوں نے ان جماعتوں کے اثر و رسوخ اور کارکردگی پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔ انتخابات میں ان کی کامیابی کا تناسب کم ہوتا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں عوامی توقعات سے عدم مطابقت، اندرونی اختلافات اور جدید سیاسی حکمت عملیوں کی کمی شامل ہے۔

مذہبی جماعتیں اپنی روایتی شناخت اور نظریاتی بنیادوں پر قائم ہیں، لیکن موجودہ سیاسی حالات میں صرف نظریاتی بیانات تک محدود رہ جانے سے ان کا عوامی اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔ آج کے نوجوان اور شہری طبقہ جدید رجحانات اور ترقی پسند نظریات کی جانب مائل ہے، جبکہ ہمارے ہاں یہ جماعتیں اپنے پرانے ڈھانچے اور طریقہ کار کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی ہیں۔ سماجی میڈیا اور جدید مواصلاتی ذرائع کا استعمال ان کے لیے ایک اہم موقع ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ وہ اپنے پیغام کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھال سکیں تاکہ وہ نہ صرف اپنے روایتی حامیوں کو مضبوط بنا سکیں بلکہ نئے حلقوں میں بھی اپنی جگہ بنا سکیں۔ ایسے اقدامات سے مذہبی سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی مؤثریت میں اضافہ کر کے بدلتے ہوئے سماجی منظرنامے کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکتی ہیں۔

پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعتوں کی انتخابات کے حوالے سے کمپین اوربعد از انتخابات نتائج کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذہبی سیاسی جماعتیں ایک وقت میں عوامی حمایت کی بلندی پر تھیں، لیکن اب ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ مختلف سیاسی دھڑوں اور جماعتوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے ان کے اثر و رسوخ کو محدود کر دیا ہے۔ اکثر اوقات ان کے جلسوں اور مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات کی خبریں بھی سامنے آتی ہیں، جو ان کی ساکھ پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ عوام کی جانب سے ان جماعتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نہ صرف نظریاتی مسائل کو اجاگر کریں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے عوامی فلاح و بہبود کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

ان جماعتوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مخصوص حامی حلقے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جو عموماً روایتی نظریات اور اقدار کے حامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ حلقہ ان کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے، لیکن ملک کی بدلتی سماجی ڈھانچہ اور اقتصادی مشکلات کے پیش نظر ان کے نظریات میں لچک اور جدت کی کمی ان کی سیاسی طاقت کو کمزور کر سکتی ہے۔ عوام کے مسائل اور روزمرہ کی مشکلات کے حل کے لیے ایک جامع اور موثر حکمت عملی اپنانا ضروری ہے تاکہ مذہبی سیاسی جماعتیں مستقبل میں بھی ایک معتبر اور کارآمد سیاسی قوت کے طور پر سامنے رہ سکیں۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مذہبی سیاسی جماعتوں کی سیاسی کارکردگی مختلف عوامل پر منحصر ہے۔ انتخابات، عوامی حمایت، اندرونی تنظیمی ڈھانچے اور سیاسی حکمت عملی جیسے پہلو اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ یہ جماعتیں آئندہ کس حد تک اپنا اثر برقرار رکھ سکیں گی۔ موجودہ دور کی پیچیدگیوں اور بدلتے ہوئے سیاسی ماحول کے پیش نظر ضروری ہے کہ یہ جماعتیں اپنے نظریاتی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے عملی اقدامات اور جدید حکمت عملیوں کو بھی اپنائیں۔ اس طرح وہ نہ صرف اپنی پرانی شناخت کو محفوظ رکھ سکیں گی بلکہ مستقبل میں ایک مضبوط اور متحرک سیاسی کردار بھی ادا کر سکیں گی۔