ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے انوکھے مقدمے میں سپریم کورٹ کا رخ کر لیا ہے اور اس کی استدعا ہے کہ معاملہ اسکے آئینی حقوق کا ہے۔
خاتون کا کہنا ہے کہ اس کا خاوند اسے مباشرت کے دوران اورل سیکس پر مجبور کرتا ہے جو کہ ایک غیر فطری جنسی فعل ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اسکا شوہر جو کہ ڈاکٹر ہے اور اس سے اسکی شادی 2014 میں ہوئی، اس زبردستی کے دوران وہ مناظر موبائل فون پر فلماتا بھی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اگر وہ اسے منع کریں تو انکا شوہر تشدد کرتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا وہ اپنے خاوند سے طلاق چاہتی ہیں یا نہیں تاہم ان کی وکیل کی جانب سے انکے خاوند کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مقدمے میں درخواستگزار خاتون نے کہا ہے کہ جنسی عملیات میں اورل سیکس جس میں اعضائے مخصوصہ کو تتسکین پہنچانے کے لئے دوسرے ساتھی کے منہ کا استعمال ہوتا ہے خلاف فطرت ہے۔ اور اس غیر فطری فعل پر مجبور کرنے والے خاوند کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔ جس پر سپریم کورٹ نے درخواست قبول کرتے ہوئے ملزم کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
درخواست گزار خاتون کا کہنا ہے کہ اس کی ۔ خاتون اس سے پہلے گجرات ہائی کورٹ میں اپنی درخواست لے کر گئی تھی لیکن وہاں شنوائی نا ہونے پر اس نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ اس وقت متعدد درخواستوں پر سماعت کر رہی ہے جس میں بھارتی قانون کی دفعہ 377، جو کہ غیر فطری جنسی عمل کو خلاف قانون قرار دیتی ہے۔ اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔