تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے بجٹ میں عوام کیلئے کیا ہے؟

تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے بجٹ میں عوام کیلئے کیا ہے؟

  • وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 70 کھرب 22 ارب روپے ہو گا جو گزشتہ بجٹ سے 30 فیصد زیادہ ہے۔ وفاقی محصولات 67 کھرب 17 ارب روپے ہوں گے جو کہ گزشتہ برس سے 19 فیصد زیادہ ہیں۔

  • 1863 ارب کے ترقیاتی پروگرام میں وفاق کا حصہ 950 ارب ہو گا



  • آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں ہو گا اور اس کے لیے 1150 ارب روپے ہی مختص کیے گئے ہیں

  • وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ 17 ہزار 500 مقرر کرتے ہوئے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا۔


حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی شرح میں اضافے اور نئی سلیبز متعارف کروانے کی تجویز دی ہے۔


اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود رہے جب کہ وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا، جب کہ اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔



حماد اظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہماری حکومت آئی تو  مالیاتی خسارہ 2260ارب روپے تک پہنچ گیا تھا، جاری کھاتوں کا خسارہ 20ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، تجارتی خسارہ 32ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، مجموعی قرضے 31ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے تھے، ہم نے تجارتی خسارہ چار ارب ڈالر کم کیا اور اب بجلی کے گردشی قرضوں میں12 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔


حماد اظہر کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 12 فیصد ہے اور صرف 19 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں





وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ مالی بحران آنے کی وجہ سب کو پتہ ہونا چاہیے، کرپشن ختم کر کے اداروں میں میرٹ کی بنیاد رکھیں گے، اقتدار سنبھالا تو معیشت بحران کا شکار تھی۔ کرپشن ختم کر کے اداروں میں میرٹ کی بنیاد رکھی۔ تحریک انصاف نئی سوچ اور نیا پاکستان کے تحت اقتدار میں آئی۔ بجٹ میں رضاکارانہ کمی کرنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے شکر گزار ہیں۔ دفاعی بجٹ پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے۔



 

بجٹ تقریر کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔





بجٹ کا مجموعی حجم اور ٹیکس اہداف



  • بجٹ 2019-20 کا مجموعی حجم 7ہزار 22 ارب روپے ہے،جو گزشتہ بجٹ سے 30فیصد زائد ہے،وفاقی بجٹ خسارہ 3 ہزار 560 ارب روپے ہوگا،ٹیکس وصولوں کا ہدف 5ہزار550 ارب روپے رکھا گیا ہے،جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب 12 اعشاریہ 6فیصد ہے۔

  • قیمتوں میں استحکام ہمارے لیے بنیادی اہمیت رکھتاہے ،ہم کوشش کریں گے کہ قیمتوں میں کم سے کم اضافہ ہو،چھوٹے کسان کی فصل خراب ہونے کی صورت میں انشورنس اسکیم مہیا کی جارہی ہے۔

  • بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف منظم مہم شروع کی ہے ، چھ ماہ میں 80 ارب روپے وصول کیے گئے ، اسٹیٹ بنک کو مانٹیری پالیسی بنانے کی وسیع تر خود مختاری دی جارہی ہے ۔

  • سی پیک کا دائرہ وسیع کرتےہوئے اس میں نئے شعبے شامل کیے گئے ہیں ،ریلوے کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے ایم ایل ون منصوبے کے لیے رقم مختص کی گئی ہے۔

  • نا ن فائلر پر 50 لاکھ سے زائد کی جائیداد کی خریداری پرعائد پابندی ختم

  • تنخواہ دار اورغیر تنخواہ دارافراد کے لیے ٹیکس شرح میں اضافہ

  • انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا طریقہ کار انتہائی سادہ بنایا جا رہا ہے، حکومت پرمژری نوٹ جاری کرے گی، نئے گریجویٹس کو ملازمت فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس کریڈٹ دیا جائے گا، نان فائلرز پر 50 لاکھ سے زائد مالیت کی جائیداد کی خریداری پر پابندی ختم کر دی ہے۔گزشتہ حکومت کی انکم ٹیکس چھوٹ سے 80 ارب کا نقصان ہوا، 6 لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدنی پر 5 سے 35 فی صد پروگیسو ٹیکس لگایا جائے گا۔

  •  تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی کم از کم حد 6 لاکھ روپے کی تجویز ہے

  • غیرتنخواہ دارطبقے کیلیےقابل ٹیکس آمدن کی کم سے کم حد 4لاکھ روپے کرنے کی تجویز


 

آئی ایم ایف معاہدہ


حماد اظہر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالرکےمعاہدہ ہوگیا ہے، چین سے313 اشیاکا ڈیوٹی فری برآمدات کافیصلہ کیاگیا جب کہ 95 منصوبے شروع کرنے کیلئے فنڈزجاری کئے گئے۔

دفاعی بجٹ


وزیرمملکت نے بتایا کہ دفاع اورقومی خودمختاری ہرچیزسےمقدم ہے، سول اور عسکری حکام نے اپنے بجٹ میں مثالی کمی کی ہے تاہم  دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پربرقرار رہے گا، حکومت کے اخراجات 460 ارب روپے سے کم کرکے 437 ارب روپے کردیے ہیں، ملک میں صرف380کمپنیاں کل ٹیکس کااسی فیصد دیتے ہیں جب کہ 31لاکھ کمرشل صارفین میں سے 14 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں اس لیے ہمیں تنخواہوں کیلئے بھی قرض لیناپڑتاہے، قرضوں اور ایڈوانسز کی بازیابی کا نظر ثانی میزانیہ 183.520ہدف رکھاگیا۔



ٹیکس گوشوارے نہ جمع کروانے والوں کو گرفتار کرنے کی تجویز






اس بجٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ٹیکس گوشوارے نہ جمع کروانے والے افراد کے خلاف کارروائی کے لیے خصوصی جج کی عدالت میں مقدمے قائم کیے جائیں گے اور مذکورہ شخص کی گرفتاری بھی ممکن ہوگی۔


کم از کم تنخواہ 17 ہزار 500


وفاقی حکومت نے کم ازکم تنخواہ 17 ہزار 500 مقرر کرتے ہوئے بتایا کہ اضافہ 2017 سے جاری تنخواہ پر ہوگا۔

تنخواہوں میں اضافہ


وزیرمملکت نے وفاقی سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ گریڈ 17 تک کے ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گریڈ17سے21 تک کےملازمیں کیلئےپانچ فیصد اضافہ کیاگیا ہے جب کہ وفاقی کابینہ کے وزرانے اپنی تنخواہوں میں دس فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

نجکاری پروگرام


بجٹ تقریر کے مطابق قومی ترقیاتی پروگرام کیلیے1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جب کہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 894 ارب 50 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، بیرونی ذرائع سے حاصل ہونیوالی وصولیوں کا ہدف 1828 ارب 80کروڑ روپے جب کہ  نجکاری پروگرام سے 150ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس طرح کل دستیاب وسائل کا تخمینہ 7036ارب 30 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

توانائی


پاکستان میں توانائی کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے مستقل اقدامات کی ضرورت ہے گزشتہ برس اس مد میں 138 ارب روپے رکھے گئے تھے، رواں برس توانائی کی مد میں 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کے لیے 200 ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے تاکہ انہیں لاگت سے بھی سستی بجلی فراہم کی جاسکے۔

صحت


اٹھارویں ترمیم کے بعد سے صحت صوبائی معاملہ ہے لیکن وفاق بھی صحت کی سہولیات کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالتا ہے گزشتہ برس صحت کی مد میں37 روپے مختص کیے گئے تھے۔ صحت اورپانی کیونکہ لازم و ملزوم ہیں لہذا صحت و پانی کے منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 93 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔



گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ



 حالیہ بجٹ میں ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس میں 2.5 فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔ 2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں میں ٹیکس میں5 فی صد، جب کہ 2 ہزار سے زائد سی سی کی گاڑیوں میں ٹیکس میں 7.5 فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔




بلوچستان پیکیج


بجٹ میں کوئٹہ ڈیولپمنٹ پیکج کا حجم 10.2ارب روپے رکھا گیا ہے، بلوچستان کے کسانوں کے لئے مشترکہ اسکیم شروع کی ہے۔

کولڈ ڈرنکس اور مشروبات





کولڈ ڈرنکس اورمشروبات پر13 فی صد فیڈرل ایکسائزڈیوٹی، گھی اور خوردنی تیل پر 17 فی صد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عاید کی گئی ہے، خوردنی تیل کے بیجوں پر بھی رعایت ختم کی جائے گی، برانڈڈ گھی اور تیل پر 17 فی صد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عاید کی گئی ہے۔

 موبائل فونزکی درآمد پر3 فیصد ٹیکس ختم



بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ اس وقت کاروباری درآمدات پر 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس عائد ہے جس کی وجہ سے ٹیکس کے بوجھ میں غیر ضروری طور پر اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تجویز ہے کہ موبائل فونز کی درآمدات پر 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ختم کردیا جائے تاکہ اس سے موبائل فونز کی درآمدات پر عائد ٹیکس میں کمی آئے گی۔

سٹیٹ بینک کی خود مختاری 
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کو خود مختاری دی گئی ہے۔ ٹیکس پالیسیوں کو ٹیکس انتظامیہ سے الگ کیا گیا ہے، حکومت کی رقم کمرشل بینکوں میں رکھنا منع ہے، ایف بی آر نے سرمائے کی کمی کو دور کرنے کے لیے 147 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیے۔


حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بینکوں میں 5 کروڑ اکاؤنٹس ہیں، صرف 10 فصد ٹیکس دیتے ہیں، بہت سے پیسے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ جب تک ٹیکس کے نظام کو صحیح نہیں کرینگے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ اب اس حالات پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمیں تنخواہوں کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ احتساب کا نظام اور طرز حکمرانی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، برآمدات میں اضافے کے لیے ڈیوٹی سٹرکچر پر کام کریں گے۔