وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے پر جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی‘
انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ کے ہمراہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور عائشہ غوث پاشہ بھی موجود ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تاریخ کے 4 بڑے خسارے عمران خان نے کیے، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی، عمران خان جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا، وزیراعطم شہباز شریف نے مشکل فیصلے لیے لیکن عام پاکستانی کو مزید دبائیں گے تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے ہمیں اپنی معیشت سدھارنی ہوگی، مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو معیشت اتنا بوجھ نہیں اٹھا پائے گی، گیس میں نقصان ہو رہا ہے پتا نہیں چلتا وہ گیس چوری ہو جاتی ہے یا اڑ جاتی ہے، گیس کے شعبے میں 400 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے، کسی فیکٹری کو بند نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اس سے روزگار ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنے وسائل ہیں ہم نے اب تک اس کا 5 فیصد بھی استعمال نہیں کیا، اگر ہم پیٹرول مہنگا کرتے ہیں تو پیسہ گھر نہیں لے کر جا رہے، اس سے پہلے کبھی اتنا مشکل اور گھمبیر وقت نہیں دیکھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل مقام پر کھڑا ہے، 1100 ارب روپے سے زیادہ بجلی کی مد میں سبسڈی دی گئی ہے، بجلی کے ریٹ کے نظام میں کچھ سقم ہیں جسے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا بجٹ میں کوشش کی ہے کہ امیروں سے زیادہ حصہ لیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، خوردنی تیل بہت مہنگا ہوگیا ہے اس لیے آئل سیڈز پر مراعات دی ہیں لیکن اس سال میں ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 25 لاکھ دکانداروں کو اس سال ٹیکس نیٹ میں لے کر آئیں گے، ملک کے انتظامی امور میں بہتری نہ لائی گئی تو ملک کا چلنا مشکل ہے، ہم دوسرے ممالک کے پاس جا جا کر مالی امداد مانگ رہے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 4598 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہو گا جبکہ 3950 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2 ارب روپے ایس این جی پی ایل نے گزشتہ سال سردیوں میں نقصان کیا ہے، ایل این جی کی عدم خریداری کی وجہ سے گیس سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے 95 کھرب 2 ارب روپے کا سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا تھا۔