صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ و جیل خانہ جات کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا دیا ہے۔
وزیراعلیٰ چودھری پرویز الہیٰ کے نام اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا ہے کہ آپ کی قیادت میں کام کرنا باعث مسرت تجربہ رہا ہے مگر بعض ذاتی مصروفیات اور صحت کے مسائل کے باعث میں یہ ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہوں۔
ایک ہفتہ قبل سعودی ادارے اردو نیوز سے کفتگو کرتے ہوئے ہاشم ڈوگر نے کہا تھا کہ بطور وزیر داخلہ ہم تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں شریک ہونے والے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ بطور سیاسی کارکن ہم پنجاب حکومت سے اس سلسلے میں کوئی مدد نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران ہم پولیس کو یہ نہیں کہیں گے کہ وہ آگے جا کر راستوں میں رکھے کنٹینر ہٹائے، نہ پنجاب پولیس کو کہیں گے کہ آگے جا کر اسلام آباد پولیس سے لڑائی کرے، ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، اس طرح کے کسی اقدام کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی جانب سے وہ شروع ہی سے دباؤ کا شکار رہے ہیں۔ 25 مئی کے واقعات کے بعد پولیس افسران اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ان پر پارٹی کے مختلف حلقوں کی جانب سے کئی بار تنقید کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ کرنل ہاشم ڈوگر 2016 میں پاک فوج سے ریٹائر ہوئے تھے اور 2018 کے عام انتخابات میں پی پی 177 قصور IV کے حلقے سے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے والد سردار محمد عاشق ڈوگر بھی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے رکن رہ چکے ہیں۔