سیشن عدالت لاہور نے قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام ثابت ہونے پر مسلمان ملزم کو عمر قید کی سزا سنا دی. عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ محمد نواز 30 روز کے اندر سزا کیخلاف اپیل دائر کر سکتا ہے.
ایڈیشنل سیشن جج خالد خضر کے روبرو سبزہ زار پولیس نے 10 جون 2022ء کو شاہ رخ بٹ ٹرینی اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے 15 جون کو چالان پیش کیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق 10 جون کی شام 5 بجے لیاقت چوک سبزہ زار میں ملزم محمد نواز کو مشکوک جان کر اسکی تلاشی لی گئی تو ملزم نے سورۃ یٰس کا نسخہ اپنے جسم کے نازک اعضاء کیساتھ باندھ رکھا تھا۔
عدالت کے روبرو ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر صاحبزادہ اویس ظفر اور چودھری غلام مصطفی ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ ملزم کیخلاف پیش کئے گئے تمام گواہوں کے بیانات میں ربط ہے اور چاروں سرکاری گواہان بلاول علی، امجد علی، شاہ رخ بٹ اور محمد اکرم کے بیانات میں کوئی تضاد بھی موجود نہیں۔ پراسکیوشن نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ ملزم سے برآمد ہونے والا سورۃ یٰس کا نسخہ بطور ثبوت عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے اور مدعی مقدمہ کی ملزم کیساتھ کوئی ذاتی عناد یا دشمی نہیں اور نہ ہی یہ مقدمہ کسی بدنیتی کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔
ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پراسکیوشن کے گواہوں کے بیانات میں تضاد موجود ہے جبکہ سورۃ یٰس کے نسخے کا فرانزک معائنہ بھی نہیں کروایا گیا. ملزم محمد نواز کیخلاف ذاتی دشمنی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دوران ٹرائل ملزم محمد نواز نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ علاقے کی مسجد کا موذن تھا اور مخالفین کے کہنے پر اسے جھوٹے مقدمہ میں ملوث کیا گیا ہے۔ ملزم نے مزید بیان دیا کہ وہ ایسا جرم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ ملزم نے الزامات کی تردید میں محض بیان دیا مگر اپنے بیان کے حق میں نہ کسی مخالف کا نام لیا اور نہ ہی اپنے موذن ہونے کا کوئی ثبوت پیش کیا، لہذا ملزم کے اس طرح کے بیان کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ پولیس نے خاص طور پر قرآن پاک کی توہین کے مقدمہ میں ملزم کو جھوٹ کی بنیاد پر ملوث کیا ہو، اگر پولیس نے کسی کو ایسے کسی جھوٹ مقدمہ میں ملوث کرنا ہوتا ہو وہ اس ملزم کو کسی اور الزام میں بھی گرفتار کر سکتی تھی۔ اس لئے ملزم نواز کا عدالت میں دیا گیا قانونی بیان بلاجواز ہے۔
عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی طرف سے وکیل صفائی دوران جرح پراسکیوشن کے موقع کے گواہوں کے بیانات کو غلط قرار دینے میں ناکام رہا اور یہ بھی نشاندہی کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم نواز کو جان بوجھ کر جھوٹے مقدمہ میں کیوں ملوث کیا گیا۔ فوجداری نظام انصاف کا سنہری اصول ہے کہ فوجداری مقدمہ میں جرم ثابت کرنے کی ذمہ داری ہمیشہ پراسکیوشن پر ہوتی ہے لیکن اگر ملزم موقع واردات سے گرفتار ہو جائے اور اسکی مکمل خاموشی اختیار کرنے سے اسے فائدہ نہیں دیا جا سکتا۔
عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے مقدمات میں ملزم کو بےگناہی کے شبہ کا فائدہ تب تک اسے نہیں مل سکتا جب تک وہ وجہ عناد کو مکمل طور پر واضح نہ کر دے۔ اس کیس میں پراسکیوشن بلا شک و شبہ ملزم محمد نواز کو اس کے جرم سزا دلوانے میں کامیاب ہوئی ہے۔