Get Alerts

میک اپ والی عورت کو دیکھ کر ہلچل نہ ہو تو ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے؛ ڈاکٹر ذاکر نائیک

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مطابق آپ لڑکی کو 20 منٹ تک دیکھیں اور آپ کے دل میں کوئی ہلچل نہیں ہوتی تو آپ میڈیکلی بیمار ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہلچل ہونی چاہیے، یا یہ کوئی اچھی چیز ہے لیکن اگر نہیں ہو رہی تو آپ کو سائیکاٹرسٹ کے پاس جانا چاہیے۔

میک اپ والی عورت کو دیکھ کر ہلچل نہ ہو تو ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے؛ ڈاکٹر ذاکر نائیک

اگر کوئی آدمی کسی ایسی عورت کو 20 منٹ تک دیکھے جس نے میک اپ کیا ہو اور اس کے دماغ میں کوئی ہلچل نہ مچے تو اسے کسی ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے کیونکہ اس آدمی میں کوئی نہ کوئی مسئلہ ہے۔ یہ کہنا ہے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے معروف عالم دین اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا۔

نجی ٹیلی وژن چینل جی این این کے پروگرام News Edge میں میزبان فریحہ ادریس کے ساتھ گفتگو میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ ٹی وی پر اگر ایک نیوز ریڈر آدھے گھنٹے کے لیے خبریں سنا رہی ہے اور 20 منٹ کے لیے وہ سکرین پر نظر آتی ہے تو اگر کوئی آدمی اس عورت (یعنی نیوز ریڈر) کو جس نے میک اپ کیا ہوتا ہے، 20 منٹ تک دیکھتا ہے اور اس کے دماغ میں کچھ نہیں ہوتا تو اسے کسی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے کیونکہ اس آدمی میں کوئی پرابلم ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنا مدعا بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ لڑکی کو 20 منٹ تک دیکھیے اور آپ کے دل میں کوئی ہلچل نہیں ہوتی تو مطلب ہے آپ میڈیکلی بیمار ہیں میرے حساب سے۔ وہ الگ بات ہے کہ آپ کو اتنی ہلچل ہوتی ہے کہ آپ کو اس کی عادت ہو گئی ہے اور اب آپ کو محسوس ہی نہیں ہوتا کہ ہلچل ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہلچل ہونی چاہیے، یا یہ کوئی اچھی چیز ہے لیکن اگر نہیں ہو رہی تو آپ کو سائیکاٹرسٹ کے پاس جانا چاہیے کیونکہ آپ کو کوئی بیماری ہے۔

یاد رہے معروف مذہبی سکالر ڈاکر ذاکر نائیک ان دنوں حکومت پاکستان کے سرکاری مہمان کے طور پر پاکستان میں موجود ہیں اور مختلف تقاریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ ایک جانب جہاں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے فین انہیں پاکستان میں دیکھ کر خوش ہیں تو دوسری جانب ان کا دورہ پاکستان مختلف تنازعات سے بھی دوچار ہے۔

اسلام آباد میں یتیم بچوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے پاکستان سویٹ ہوم میں یتیم بچوں کو ایوارڈ دینے کی ایک تقریب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی تھی۔ دوران تقریب جب بچیوں کو شیلڈ دینے کا موقع آیا اور بچیاں سٹیج پر آئیں تو ڈاکٹر ذاکر نائیک یہ کہہ کر سٹیج سے چلے گئے کہ بچیاں بالغ ہیں اور ان کے لیے نامحرم ہیں، وہ انہیں چھو بھی نہیں سکتے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اس طرز عمل پر سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

'نامحرم بچیوں کو شیلڈ نہیں دے سکتا'؛ ڈاکٹر ذاکر نائیک سٹیج چھوڑ کر چلے گئے

اسی طرح گورنر ہاؤس سندھ میں ایک تقریب کے دوران خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون پلوشہ نے جب ڈاکٹر ذاکر نائیک سے پاکستانی مذہبی معاشرے میں کم سن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات سے متعلق سوال کیا تو ڈاکٹر ذاکر نائیک نے سوال پوچھنے والی خاتون پر یہ کہتے ہوئے چڑھائی کر دی کہ آپ کا سوال ہی تضاد پر مبنی ہے۔ یا تو آپ یہ نہ کہیں کہ آپ ایک اسلامی معاشرے سے تعلق رکھتی ہیں اور یا پھر یہ نہ کہیں کہ ہمارے اسلامی معاشرے میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ خاتون نے اپنا سوال سمجھانے کی کوشش بھی کی مگر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ان سے غلط سوال پوچھنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور ان کے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ایک اور ایسا ہی تنازعہ اس وقت ابھرا جب ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پی آئی اے پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ انہوں نے میرا 1000 کلوگرام کا سامان مفت پاکستان لانے سے معذرت کر لی تھی اور مجھے سامان کے کرایے میں محض 50 فیصد چھوٹ دے رہے تھے۔ جبکہ میں انہیں کہہ رہا تھا کہ اگر میں انڈیا جاتا تو اتنی رعایت مجھے آرام سے مل سکتی تھی۔ تاہم بعد ازاں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پی آئی اے سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کر لی تھی۔