بھارت کے مالیاتی جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹورٹ نے معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر ذاکر نائیک پر دو کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے لیکن مذہبی سکالر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بھارتی انتظامیہ کے مطابق، ڈاکٹر ذاکر نائیک پر مذہبی منافرت پھیلانے اور دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات بھی عائد ہیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ممبئی کی عدالت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف چارج شیٹ دائر کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کو کروڑوں ڈالرز کے اثاثہ جات کے بارے میں معلوم ہوا ہے جو مجرمانہ سرگرمیوں سے بنائے گئے ہیں۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی اشتعال انگیز تقاریر اور لیکچرز بھارت میں مسلم نوجوانوں کو متاثر کر رہے ہیں جس کے باعث وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر ’’مشکوک ذرائع‘‘ سے حاصل کیے جانے والے فنڈز سے بھارت میں جائیدادیں خریدنے اور ایسی تقاریب میں یہ فنڈز استعمال کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے جہاں وہ اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت میرے ریڈ کارنر نوٹس جاری کروانے کیلئے انٹرپول پر دباؤ ڈال رہی ہے، ذاکر نائیک
تاہم، ڈاکٹر ذاکر نائیک یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تمام رقوم قانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہیں۔
بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اب تک ایک ارب 93 کروڑ روپے کے اثاثوں کا سراغ لگایا ہے جب کہ 50 کروڑ 46 لاکھ بھارتی روپوں کی جائیداد منسلک کی جا چکی ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق، منسلک کی گئی جائیدادوں میں 10 بینک اکائونٹس کے علاوہ میوچل فنڈز، چنئی میں اسلامک انٹرنیشنل سکول، 10 فلیٹس، تین گودام اور دو عمارتوں کے علاوہ ممبئی اور پونے میں زمین بھی شامل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ رپورٹ میں یہ بھی کیا گیا ہے کہ ایجنسی کو ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دبئی اور لندن کی جائیداوں کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے۔
53 سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک دبئی سے نشر ہونے والے ٹی وی چینل کے ذریعے تبلیغ کرتے ہیں، تاہم اس چینل پر بھارت میں پابندی عائد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں اس چینل کے ویوورز کی مجموعی تعداد ایک اندازے کے مطابق، 20 کروڑ ہے۔
واضح رہے کہ یہ چینل اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کی ملکیت ہے جس کے سربراہ ڈاکٹر ذاکر نائیک ہیں۔
یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کرتے ہوئے ان پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد سے وہ ملائیشیا میں زندگی گزار رہے ہیں۔