سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے خلاف کارروائی روک دی: چیف جسٹس

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے خلاف کارروائی روک دی: چیف جسٹس

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے خلاف کارروائی روک دی۔ کارروائی سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر ہونے کے بعد روکی گئی ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی روک دی ہے۔ کارروائی اسی معاملے پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائرکرنے کے سبب روکی گئی ہے۔


واضح رہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کریم خان آغا کیخلاف حلف کی خلاف ورزی اور مس کنڈکٹ کی شکایات کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا۔


اس سے قبل اسلام آباد میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ میں نے تقاضا کیا تھا کہ انتظامیہ اور قانون سازعدالتی نظام کی تنظیم نو کے لیے نیا تین تہی نظام متعارف کروائیں لیکن حکومت اور پارلیمنٹ نے عدالتی نظام کی تنظیم نو کی میری تجویز پر غور نہیں کیا، سپریم کورٹ جوڈیشل ایکٹوازم کی بجائے عملی فعل جوڈیشل ازم کو فروغ دے رہی ہے، لیکن سوسائٹی کا ایک طبقہ جوڈیشل ایکٹوازم میں عدم دلچسپی پرناخوش ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تقریر میں کہہ چکا ہوں کہ سوموٹو کا اختیار قومی اہمیت کے معاملے پر استعمال کیا جائے گا اور جب ضروری ہوا یہ عدالت سوموٹو نوٹس لے گی، آئندہ فل کورٹ میٹنگ تک از خود نوٹس کے استعمال سے متعلق مسودہ تیار کر لیا جائے گا، ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنا کردارادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سوموٹوسےعدالتی گریززیادہ محفوظ اور کم نقصان دہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اختلافی آواز کو دبانے کے حوالے سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اختلاف کو برداشت نہ کرنے سے اختیاری نظام جنم لیتا ہے، کسی کی آواز یا رائے کو دبانا بداعتمادی کو جنم دیتا ہے، بد اعتمادی سے پیدا ہونے والی بے چینی جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کے بارے میں کہا کہ قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے علاوہ کونسل سے کوئی بھی توقع نہ رکھی جائے اور کونسل کسی بھی قسم کے خوف، بدنیتی یا دباؤ کے بغیر اپنا کام جاری رکھے گی، سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ممبران اور چیئرمین اپنے حلف پرقائم ہیں، کونسل اپنی کارروائی میں آزاد اور بااختیار ہے۔