خانوزئی میں شرپسندوں نے گرلز سکول کو نذر آتش کر دیا، تحصیلدار نانا صاحب نے بچوں کی کارستانی قرار دے دیا
زمی ستن گرلز پرائمری سکول کی کھڑکیوں پر تیل چھڑک کر آگ لگائی گئی، سکول کا فرنیچر خاکستر ہو گیا
آگ شرارتی بچوں نے لگائی جو کھیلنے کے لئے یہاں آئے اور آگ لگائی جس کی زد میں سکول آ گیا، تحصیلدار، مقدمہ درج کر لیا گیا
بلوچستان کی تحصیل خانوزئی میں نامعلوم افراد نے گرلز پرائمری سکول کو آگ لگا دی۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل خانوزئی کے علاقے شرنہ کے قریب کلی زمی ستن میں واقع سکول میں نامعلوم افراد نے آگ لگا دی۔ آگ لگنے کے باعث سکول کی الماری میں موجود سامان بشمول ٹیبل کرسیاں کتابیں جل کر راکھ ہو گئیں۔ سکول کا کوئی بیرونی گیٹ بھی نہیں۔ ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے سکول کی ٹوٹی پھوٹی کھڑکیوں پر تیل چھڑک کر آگ لگائی۔ خانوزئی نمائندے کے مطابق تحصیلدار نانا صاحب عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ متاثرہ سکول ایک کمرے پر مشتل ہے جس کا کوئی بیرونی گیٹ بھی نہیں ہے۔ آگ شرارتی بچوں نے لگائی جو کھیلتے کھیلتے یہاں تک آئے اور پھر انہوں سکول میں آگ لگائی جو پھیل گئی اور اس کی زد میں آخر سکول جل گیا۔ انہوں نے کہا کہ سکول میں آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ در ج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
اتحادیوں کا اجلاس، جام کمال وزیراعلیٰ، قدوس بزنجو سپیکر نامزد
اجلاس میں اصغر اچکزئی، سردار یار محمد رند، احسان شاہ، گہرام بگٹی، سعید ہاشمی، زمرک اچکزئی و دیگر رہنماؤں کی شرکت، وزارتیں تقسیم کرنے کے حوالے سے بھی فارمولا طے
بلوچستان اسمبلی میں 50 میں سے 33 ارکان کی اکثریت حاصل ہو گئی، صوبے کے مسائل حل، کرپشن کا خاتمہ اور گڈ گورننس کو یقینی بنائیں گے، جام کمال، پریس بریفنگ
بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی، ایچ ڈی پی، بی این پی عوامی اور جے ڈبلیو پی کا اہم اجلاس بی اے پی کے صدر جام کمال کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند، اے این پی کے اصغر خان اچکزئی، بی این پی عوامی کے سید احسان شاہ، ایچ ڈی پی کے عبدالخالق ہزارہ، جے ڈبلیو پی کے گہرام بگٹی سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال کو مشترکہ طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے نامزد کر دیا گیا جبکہ سپیکر کے لئے میر عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا گیا۔ اجلاس میں وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے بھی فارمولا طے کیا گیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال نے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے 6 جماعتی اتحاد کو بلوچستان اسمبلی میں 50 میں سے33 ارکان کی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل اور ایم ایم اے اگر حکومت کا حصہ بننا چاہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے، لیکن ہمارا نمبر گیم پورا ہو چکا ہے، ہم بلوچستان کے مسائل کو حل، کرپشن کا خاتمہ اور گڈ گورننس کو یقینی بنائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں جام کمال نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید نشستیں منعقد کی جائیں گی جن میں حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے مشاورت ہوگی۔ ہم قانونی مشاورت کے بعد اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے گورنر کا فیصلہ کرنا وفاق کا کام ہے۔ انہوں نے کہا ہماری جماعت کے تمام ارکان متحد ہیں، پارٹی کے درمیان اختلاف کی باتیں شکوک و شبہات پر مبنی ہو سکتی ہیں مگر اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ اس موقع پراتحاد میں شامل پی ٹی آئی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ بات چیت جاری ہے، بی این پی ہمیں وفاق میں سپورٹ کر رہی ہے، ہمیں خوشی ہوگی اگر وہ صوبے میں حکومت میں شامل ہو۔
دھاندلی کے خلاف جمعیت نے قومی شاہراہیں بلاک کر دیں، مظاہرے اور دھرنے
کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے، ریلیاں نکالی گئیں، شاہراہوں کی بندش سے عوام کو شدید مشکلات
قوم نے نتائج مسترد کر دیے، الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری سوالیہ نشان ہے، یوٹرن کے ماہرکسی بات پر قائم نہ رہے، رہنما
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ فضل الرحمٰن کے حکم پر انتخابات میں مبینہ تاریخی دھاندلی کے خلاف ملک بھر کی طرح کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں قومی شاہراہوں کو بلاک کر دیا گیا، ریلیاں نکالی گئیں، مظاہرے کیے گئے اور دھرنے دیے گئے۔ ہزاروں لوگ، کارکنان اور عوام سڑکوں پر نکل آئے، اور انتخابات میں دھاندلی کے خلاف نعرے بازی کی۔ ریلیوں، دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات منعقد کرانے میں ناکام رہا۔ تمام سیاسی پارٹیوں نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا۔ ملک پر جعلی اور نااہل شخص مسلط کیا جا رہا ہے۔ عدالت سے بھی عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے جبکہ اداروں کی کھلم کھلا مداخلت اداروں کے وقار کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ الیکشن کمیشن فوری طور پر مستعفی ہو۔ قیادت کے ایک حکم پر پورے ملک کو بلاک کر دیا۔ جمعیت کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، اس لئے وہ بلاخوف و خطر ملک کی حقیقی آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ الیکشن کو قوم نے مسترد کر دیا۔ جمہوریت پر شب خون برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہم جمہوری کارکنوں کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، عوام اپنا مینڈیٹ چھیننے کا طریقہ جانتے ہیں۔ آج پورے ملک میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ عوام نے شاہراہوں کو بلاک کر کے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو پیغام دیا کہ مینڈیٹ پر شب خون برداشت نہیں کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری سوالیہ نشان ہے۔ اسٹیشبلشمنٹ ایک غیر جانبدار ادارے کی حیثیت کھو چکا ہے۔ جعلی وزیراعظم نہیں مانا جائے گا۔ وزیراعظم کو ذمہ دار منصب پر بیٹھنے کا حق نہیں۔
سانحہ 8 اگست کے شہدا کی دوسری برسی، وکلاء کا عدالتی بائیکاٹ
شہدا کو بھولے ہیں نہ کبھی بھولیں گے، ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا، جسٹس محمد نور مسکانزئی
ہم شہدا کے مشن کے وارث ہیں، قرض اتارنا ہوگا، علی احمد کرد، محرکات سامنے لائے جائیں، وکلاء رہنماؤں کا تعزیتی ریفرنس سے خطاب
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سانحہ 8 اگست 2016 کو ہونے والے خودکش بم دھماکے کے شہدا کی دوسری برسی منائی گئی۔ صوبے کی وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ اور شہدا کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں ججز اور وکلا تنظیموں کے رہنماوں و دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ سانحہ 8 اگست نے بلوچستان کو جو زخم دیا وہ ناقابل برداشت تھا، اس ملک کے لئے عوام، وکلاء، ججز، فورسز کے جوانوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ ججز اور عدلیہ وکلاء کے ساتھ ہیں، جب بھی ہمیں صدا دی گئی ہم نے اس پر لبیک کہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں سے نمٹنا ہوگا۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہمارا غم ساری عمر کا ہے، میرے ساتھی ہمیشہ میرے ساتھ ہیں، ہم شہدا کے مشن کے وارث ہیں، ہمیں ان کا قرض اتارنا ہوگا۔ سابق صدر کوئٹہ بار کمال و دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 8اگست نے ہم سے ہمارے پیاروں کو چھین لیا لیکن بدقسمتی سے اس سانحے کے محرکات آج تک سامنے نہیں لائے گئے۔ صوبے کی وکلاء تنظیموں کی جانب سے سانحہ 8 اگست کی مناسبت سے بلوچستا ن ہائیکورٹ میں سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے آئے وکلاء نے شرکت کی۔ وکلا تنظیموں کی کال پر بلوچستان بھر کی عدالتوں میں یوم سوگ اور یوم سیاہ منایا گیا اور عدالتی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیا گیا۔
جامعہ بلوچستان، تقرریوں میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں
سابق حکمران رخصت ہونے سے قبل عزیزواقارب کو من پسند اسامیوں پر کھپا گئے
ملی بھگت سے بھرتی ہونے والوں میں یونیورسٹی ملازمین اور سیاستدانوں کے قریبی رشتے دار شامل ہیں، ذرائع
سنڈیکیٹ اجلاس سے قبل ہی جامعہ کے رجسٹرار کی دستخط شدہ امیدواروں کی فہرست سوشل میڈیا پر وائرل
جامعہ بلوچستان میں لیکچررز کی اسامیوں پر تقرریوں میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ تحریری ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں میں مایوسی پھیل گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق حکمران رخصت ہونے سے قبل عزیز و اقارب کو من پسند اسامیوں پر کھپا گئے۔ صوبے کے حقیقی ٹیلنٹ کا مستقل تاریکیوں میں دھکیل دیا گیا۔ سینڈیکیٹ اجلاس سے قبل ہی جامعہ بلوچستان کے رجسٹرار کے دستخط سے امیدواروں کی فہرست سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں نے اعتراضات میں کہا ہے کہ زبانی امتحان میں ان امیدواروں کو پاس کیا گیا جو بمشکل انٹری ٹیسٹ تک پہنچے۔ 70 سے 83 نمبر حاصل کرنے والے امیدوار فیل قرار دے کر 52 سے 54 نمبر حاصل کرنے والوں کو پاس کر دیا گیا۔ بھرتی ہونے والوں میں سابق صوبائی وزیر رحیم زیارتوال کی بیٹی شامل ہیں جنہیں گریڈ 18میں تعینات کیا گیا ہے۔ سابق پرو وائس چانسلر کی بیٹی بھی گریڈ 18 میں تعینات کر دی گئیں جومیرٹ لسٹ پر 24 ویں نمبر پر ہیں/ جیالوجی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین کے بیٹے کو اسی ڈپارٹمنٹ میں تعینات کر دیا گیا۔ اسی طرح وائس چانسلر یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اقبال کے بھتیجے کو گریڈ 19 اور جسٹرار کے رشتے دار کو گریڈ 18 میں تعینات کر دیا گیا۔ میرٹ کے تحت ٹیسٹ پاس کرنے والے متاثرین نے چیف جسٹس اور نگران حکومت سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔