اے پی ایس پشاور سے پی آئی سی حملے تک 

کسی کو 16 دسمبر یاد ہے؟ وہ دن جب دہشت گرد پشاور کے تعلیمی ادارے میں گھس آئے تھے؟ ان کی آنکھیں نجانے کس قسم کے وحشیانہ بدلے کی آگ سے چندھیائی تھیں کہ ایک کے بعد ایک معصوم طالبعلم کو موت کے گھاٹ اتارتے رہے۔ کسی کو آگ لگائی، کسی کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ ڈیڑھ سو بچوں کا خون پی کر بھی بس نہ ہوئی تھی۔ وہ تو جوابی کارروائی میں مارے گئے وگرنہ ایسی سفاکیت کے سامنے تو شیطان کی شیطانیت بھی شرما چکی تھی۔

Image result for pic attack dawn

مرنے والے پوچھتے رہے کہ انہیں کیوں مارا جا رہا ہے۔ وہ تو شہید ہو گئے۔ مگر ان کے لواحقین کی آہ و بکا اور سوالیہ چہرے تو سب کی یادداشت میں ہیں۔

16 دسمبر کو تو ہم مناتے رہیں گے مگر 11 دسمبر کو بھولی بسری یاد کے طور پر بھلا دیا جائے گا۔ زیادہ سے زیادہ کبھی یاد آنے پر جھرجھری سی لے کر ذہن سے جھٹک دیا جائے گا۔ کوئی 11 دسمبر کا نام لے گا تو حیرانی سے پوچھا جائے گا، 11 دسمبر؟ 11 دسمبر کو کیا ہوا تھا؟ کہا جائے گا کچھ نہیں، بس لاہور کے دل کے اسپتال پر حملہ ہوا تھا! پھر کیا ہوا تھا؟ پوچھنے والا پوچھے گا۔

https://www.youtube.com/watch?v=oQa5zRQVHdE

پھر؟ پھر وہ جتھوں کی شکل میں لاہور کے ’دل والے اسپتال‘ میں گھس گئے تھے!

پھر؟

ان کی آنکھیں نجانے کس قسم کے وحشیانہ بدلے کی آگ سے چندھیائی تھیں۔ ایک کے بعد ایک معصوم، لاچار دل کے مریضوں کا علاج روک کر انہیں موت کے گھاٹ اتارتے رہے!

کتنے مریض مر گئے؟

https://www.youtube.com/watch?v=VCmmUK7-788

چھ! باقی جان بچا کر قابل رحم حالت میں فرار ہوئے۔ جو ہاتھ آیا اسے مارا، زندگی اور موت کی جنگ لڑتی ایک مریضہ کا ماسک اتار دیا۔ اس کے لواحقین کی آہ و بکا اور سوالیہ چہرے تو سب کی یادداشت میں ہیں۔

تو ان کو کسی نے روکا نہیں؟

نہیں!

دہشت گردوں کی کوئی شناخت ہوئی؟ کس تنظیم کے تھے؟

نام تو معلوم نہیں۔ خود کو وکیل کہتے تھے۔