Get Alerts

'بجٹ سے واضح ہے حکومت انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتی'

'بجٹ سے واضح ہے حکومت انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتی'
حکومت نے تقریباً نصف بجٹ نئے منصوبوں کے لئے مختص کیا ہے جو دانشمندانہ پالیسی نہیں ہے۔ عام طور پر حکومتیں اس مد میں 20 سے 30 فیصد بجٹ رکھتی ہیں۔ اسحاق ڈار کی ساری کوشش اس پر ہے کہ ملک کو آفیشلی ڈیفالٹ نہیں ہونے دینا۔ حکومت نے جس طرح کا بجٹ دیا ہے اس سے واضح ہے کہ وہ انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتی اور اگست میں اسمبلی تحلیل کر دے گی۔ یہ کہنا ہے صحافی شہباز رانا کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے رپورٹر حسن ایوب نے کہا کہ مردم شماری کے بعد آئینی تقاضا ہے کہ آبادی کی ڈی لمیٹیشن کی جانی ضروری ہے جس میں 4 ماہ لگیں گے۔ اس کے علاوہ 3 ماہ نگران حکومت کے بھی ڈال لیں تو یہی نظر آ رہا ہے کہ انتخابات اس سال نہیں ہونے، اگلے سال مارچ میں متوقع ہیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ الیکشن سے پہلے کچھ آئینی تقاضے پوری کرنے بھی ضروری ہیں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس مسرت جمالی کو سپریم کورٹ میں ایلی ویٹ کر دیا جائے گا۔

میزبان مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ لندن میں ہونے والی گفتگو سے تاثر ملا کہ الیکشن کی مہم کے دوران وہ پاکستان آ کر مہم کی سربراہی کریں گے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری ترقی تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ نارمل تعلقات قائم کرنے پر منحصر ہے جن میں بھارت بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد بھی موجودہ مخلوط حکومت کی پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ملک میں جو عدم استحکام ہے عمران خان اس کے واحد ذمہ دار نہیں ہیں۔

'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔