سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد نواز شریف کی نااہلی ختم ہوگئی ہے: اعظم نذیر تارڑ

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اپیل کے معاملے پر سپریم کورٹ نے بھی اپنا مختلف فیصلہ دیا ہے تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نواز شریف کے معاملے پر یہ اپیل اتنی اہم نہیں ہے۔ نواز شریف کی نااہلی سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد ختم ہوگئی ہے. نااہلی کے حوالے سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نواز شریف اب اہل ہیں۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد نواز شریف کی نااہلی ختم ہوگئی ہے: اعظم نذیر تارڑ

سپریم کورٹ کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کے فیصلہ کے بعد سابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشن اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نواز شریف اہل ہو چکے ہیں۔ 

عدالت عظمٰی کے فیصلہ کو سراہتے ہوئے لیگی سینیٹراورسابق وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پارلیمان کے بنائے ہوئے قانون کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بات کا احاطہ کیا ہے کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ سپریم کورٹ نے اس قانون کو برقرار رکھا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اپیل کے معاملے پر سپریم کورٹ نے بھی اپنا مختلف فیصلہ دیا ہے تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نواز شریف کے معاملے پر یہ اپیل اتنی اہم نہیں ہے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد تاحال وہ معاملہ چیلینج نہیں ہوا اور وہ رائج الوقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی سپریم کورٹ کی ابزرویشن کے بعد ختم ہوگئی ہے، نااہلی کے حوالے سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نواز شریف اب اہل ہیں ۔

سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  کے مطابق نیب سے متعلق باقی جن مقدمات کا نواز شریف کو سامنا ہے وہ ان کی وطن واپسی پر میرٹ پر دیکھے جائیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہاکہ ہم بطور بار نمائندہ اور پارلیمنٹ کاحصہ ہونے کے ناطےججز تعیناتی کامطالبہ کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کےساتھ سندھ، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی آسامیاں خالی ہیں لہٰذا تمام ہائیکورٹس میں ججز کی خالی آسامیوں پر تعیناتی ہونی چاہئیں۔

خیال رہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدنااہلی کی کم سے کم مدت 5 سال مقرر کی گئی تھی جو کہ مکمل ہو چکی ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹویٹر ) پر جاری کیے گئے پیغام میں کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند قدم ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف خود سپریم کورٹ کے کام کو جمہوری بناتا ہے بلکہ پارلیمنٹ کا بھی احترام کرتا ہے جو پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ بتانا ضروری ہے کہ قانونی ماہرین کے مطابق ماضی کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں سے متعلق زیر بحث مخصوص شق کا میاں نواز شریف پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اس سے قبل 11  اگست کو سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کہ نیا قانون بن چکا کہ آئندہ نااہلی کی مدت تاحیات یا 25 سال نہیں ہوگی، 5 سال ہوگی۔ اور یہ قانون فیلڈ میں موجود ہے۔ نواز شریف پر اب کوئی پابندی نہیں۔ وہ 5سال کی نااہلی کی مدت مکمل کرچکے۔ نواز شریف واپس آکر قانون کاسامنا کریں گے۔