عراق سے تعلق رکھنے والے دو وہیل چیئر ٹینس کھلاڑیوں نے اسرائیلی مخالفین کا سامنا کرنے سے انکار کرتے ہوئے رومانیہ میں ہونے والے ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ سے دستبردار کا اعلان کر دیا ہے۔
عراقی ٹینس فیڈریشن کے صدر ماجد العکیلی نے اعلان کیا ہے کہ ‘ عراق نے اپنی ٹینس ٹیم کو رومانیہ میں ہونے والی ٹینس چمپئین شپ سے واپس بلا لیا ہے۔ کیونکہ عراقی ٹیم نے اسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔’ وجہ فلسطین پر اسرائیلی قبضہ اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم بنے ہیں۔
اپنے ایک اخباری بیان میں ماجد العکیلی نے ان عراقی ٹینس سٹارز کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے اسرائیلیوں کے ساتھ کھینے سے انکار کیا ہے۔ العکیلی نے کہا کہ اس میچ کے بارے میں امکان تھا کہ یہ چمپئین شپ کے شروع میں ہی منعقد ہو گا مگر اسے بدھ کے روز کرنے کی کوشش کی گئی۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں اس سے پہلے بھی متعدد عرب اتھلیٹس نے اپنے آپ کو اسرائیلی کھلاڑیوں سے دور رکھنے اور خود ان سے دور رہنے کے لیے ان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا یہ انکار محض فلسطین کاز کی حمایت کے لیے سامنے آیا ہے۔
رواں سال کے شروع میں 14 سالہ کویتی ٹینس کھلاڑی محمد العوادی بھی دبئی ٹینس چیمپئن شپ سے دستبردار ہو گئے تھے تاکہ ان کا اسرائیلی کھلاڑی سے سامنا نہ ہو سکے۔
اس کے علاوہ الجزائر کے جوڈوکا فیٹی نورین یہ جاننے کے بعد کہ انہیں ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کے 73 کلوگرام مقابلے کے دوسرے راؤنڈ میں اسرائیلی فائٹر توہر بٹبل کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے اس چیلنج کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ عراق کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا دیگر تعلقات نہیں ہیں۔ اس کے بیشتر سیاسی دھڑے اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں۔