Get Alerts

پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم کیلئے ن لیگ کے امیدوار کوووٹ دینے کا اعلان

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خواہش ہے آصف زرداری ملک کے صدر بنیں۔ ملک جل رہا ہے۔ آگ بجھانے کی صلاحیت صرف آصف زرداری کے پاس ہے۔ہم صدر، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار کھڑا کریں گے۔

پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم کیلئے ن لیگ کے امیدوار کوووٹ دینے کا اعلان

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم کی دوڑ سے دستبردار ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور مسلم لیگ ن کے وزارت عظمٰی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔

سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے کہ ہم نے پاکستان کا ساتھ دینا ہے،میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں ہوں۔ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کےساتھ بات نہیں کرے گی۔

ہمارے پاس وفاق میں حکومت بنانے کی اکثریت نہیں ہے۔ ن لیگ نے ہمیں حکومت سازی کیلئے دعوت دی تھی، پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کاحصہ بننےمیں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ہم مرکز میں خود حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو اس طرف لے کر جائیں جو عوام کا حق ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اپنی نہیں بلکہ ملک کی فکر کریں۔ 18 ماہ کی سابق حکومت میں پارٹی کو شکایات تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان میں حکومت بنائے۔ خواہش ہے آصف زرداری ملک کے صدر بنیں۔ ملک جل رہا ہے۔ آگ بجھانے کی صلاحیت صرف آصف زرداری کے پاس ہے۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ ہم صدر، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار کھڑا کریں گے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت ملک سیاسی، دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کررہا ہے۔ ہم نے عوامی معاشی معاہدے کی بات کی تاکہ ملک میں بہتری آئے۔ ہم وزیراعظم کو سپورٹ کریں گے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام آئے۔

سیاسی صورتحال پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کیلئے کمیٹی بنائیں گے۔ کوشش کریں گے ملک کو بحران سے نکال کر آگے لے جائیں۔ عوام مزید سیاسی عدم استحکام نہیں چا ہتے ، پیپلز پارٹی ملک میں سیاسی بحران اور افراتفری نہیں چاہتی۔

ہمیں ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی نظرآرہا ہے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے ہمیں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ حکومت سازی کے عمل اورسیاسی استحکام کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے۔ یہ کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں سےرابطے کرے گی۔

حکومت کی تشکیل کو یقینی بنانے کیلئے ن لیگ کے وزیراعظم کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔ ہم وفاقی حکومت میں وزارتیں نہیں لیں گے۔ ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ وفاقی حکومت کا حصہ بنیں۔

مسلم لیگ ن کے حوالے سے میرےدوستوں نے کافی اعتراضات اور ایشوز اٹھائے۔ ہم الیکشن کے نتائج کو ملک کے مفاد کی خاطر قبول کریں گے۔ عوام کو یقین دلانا چاہ رہے ہیں پاکستان میں مسائل حل کیے جائیں گے۔

پارٹی یقین دلائے گی کہ حکومت سازی کا عمل مکمل ہو۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک ایک اور الیکشن کی طرف جائے۔ کوئی سیاسی جماعت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اکیلے حکومت بنائے۔

ہم نے اس الیکشن میں خون پسینہ بہایا ہے۔ہمارے لوگ شہید ہوئے۔عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں مل کر بات کریں اور کام کریں۔ اگر عوام ایک جماعت کو چاہتے تو وہ اسی ایک جماعت کو چاروں صوبوں میں مینڈیٹ دیتے۔

مہم کے دوران آصف زرداری سے لیول پلیئنگ فیلڈ پر شکایات اٹھائی تھیں۔ آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان شکایات کا ازالہ ہوگا۔ الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی بہت شکایات اور اعتراضات ہیں۔

ہم آصف زرداری پر اعتماد کرتے ہیں۔ ن لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ حکومت بنائے اور نہ میں اس پوزیشن میں ہوں۔عوام چاہ رہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کے کام کریں۔

سب کچھ کے باوجود بھی پی ٹی آئی ایسے فیصلے لے رہی ہے جو جمہوری نہیں ،پی ٹی آئی کسی سے بات کے لیے تیار نہیں،اگر سیاسی جماعت بات کیے بغیر کا م کرے گی تو نقصان پاکستان اور عوام کا ہوگا۔ عالمی ادارے پریشان ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آئے گا کہ نہیں۔

عوام فکر مند ہیں کہ ان حالات میں ہمارے مسائل کیسے حل ہوں گے۔ یقین دلاتا ہوں پارلیمان تشکیل دے کر عوام کے مسائل حل کریں گے۔