79 فیصد پاکستانیوں کا سیاستدان کو اختلافات بھلا کر مل کے کام کرنے کا مشورہ

سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانی ووٹرز نے مخلوط حکومت بنانے کی مخالفت کی اور ایک ہی سیاسی جماعت کو حکومت بنانے کا مشورہ دیا جبکہ 20فیصد نے مخلوط حکومت کی حمایت کی۔

79 فیصد پاکستانیوں کا سیاستدان کو اختلافات بھلا کر مل کے کام کرنے کا مشورہ

پاکستان کے 79 فیصد ووٹرز  نے   سیاسی جماعتوں کو مل کر کام  کرنے کا مشورہ دے دیا۔ جبکہ 15فیصد نے اس تجویز کی مخالفت کی اور کہا مل بیٹھنا ضروری نہیں ہے.

امریکی سروے کمپنی گیلپ پاکستان نے تقریباً 4 ہزار ووٹرز کی رائے پر مبنی ایگزٹ پول جاری کردیا۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری سروے کے مطابق پاکستانی عوام وفاق میں مخلوط حکومت کی مخالفت کرتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی چاہتے ہیں کہ انتخابات کے بعد تما م سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں اور ملکی ترقی کےلیے کام کریں۔

گیلپ پاکستان کے ایگزٹ پول کے مطابق 70 فیصد پاکستانی ووٹرز نے مخلوط حکومت بنانے کی مخالفت کی اور ایک ہی سیاسی جماعت کو حکومت بنانے کا مشورہ دیا جبکہ 20فیصد نے مخلوط حکومت کی حمایت کی۔  10 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سروے کے مطابق 4 ہزار پاکستانی ووٹرز میں سے 79 فیصد ووٹرز نے سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

پاکستانی ووٹرز کا کہنا ہے کہ سیاستدان اختلافات بھلا کر آپس میں مل بیٹھیں جبکہ 4 ہزار ووٹروں میں سے 15 فیصد ووٹرز نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنے کے لیے مل بیٹھنا ضروری نہیں ہے۔ 6فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سروے میں 46فیصد پاکستانیوں نے نئی حکومت کوبجلی ، تعلیم، صحت اور روزگار سمیت دیگر عوامی مسائل کے حل پر سب سے زیادہ توجہ دینے کا بھی کہا ،23فیصد نے ایمان ،اور اسلامی اقدار کی حفاظت کرنے ،18فیصد نے پاکستان کو جدید اور طاقتور ملک بنانے کےلئے نئی حکومت کو اپنی توانائیاں صرف کرنے ،جبکہ 13فیصد نے سروے میں تعلیم یافتہ افراد کو حکومت بنانے کا موقع دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جاری کیے گئے سروے میں بتایا گیا تھا کہ برادریوں کا حالیہ انتخابات میں اثر و رسوخ کم ہوا۔  52فیصد نے خود 52 فیصد پاکستانیوں نے جسے ووٹ دیا اس کا فیصلہ خود کیا نہ کہ برادری کے کسی اجتماعی فیصلے کے پیش نظر یا علاقے کے بڑوں کے حکم پر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

سروے کے مطابق ووٹروں کے 48 فیصد نے ووٹ دینے کی وجہ برادری کا فیصلہ قرار دی۔ جب کہ سروے میں 64 فیصد نے اپنی برادری کے بجائے باہر کے امیدوار کو ووٹ دینے کے بارے میں بتایا۔

سروے کے مطابق برادری کے امیدوار کو ترجیح دینے والے ووٹرز 15 فیصد تھے جبکہ ووٹ دیتے وقت 21 فیصد نے امیدوار کے ترقیاتی کام کروانے کی صلاحیت کو اپنے ووٹ دینے کی اہم وجہ بتایا۔

گیلپ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 19 فیصد نے اپنی پارٹی سے وفاداری کی بنیاد پر جماعت کے منتخب امیدوار کو ووٹ دیا جب کہ 16 فیصد نے پولیس اور کچہری میں مدد لینے کے لیے امیدوار کو ووٹ دینے کی اہم وجہ قرار دیا۔

کسی امیدوار میں مذہبی اقدار اور اخلاقیات کی حفاظت کا اہتمام دیکھ کر 14 فیصد افراد نے اسے ووٹ دے دیا جبکہ 13 فیصد نے ایسے تھے جنہوں نے امیدوار کی قانون سازی کی قابلیت کی قدر کرتے ہوئے اس کے نام پر ٹھپہ لگادیا۔

سروےمیں ایسے بھی نظر آئے جنہوں نے کہا کہ انہیں لگتا تھا کہ جس امیدوار کو انہوں نے ووٹ دیا وہ ان کے ناپسندیدہ امیدوار کو ہرا سکتا ہے۔ ایسے ووٹرز کی شرح ایک فیصد تھی۔ علاوہ ازیں 7 فیصد ووٹرز نے دیگر وجوہات بتائیں۔