چین میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے سات نئے مریض سامنے آئے ہی۔سات کیسز میں سے چھ مقامی منتقلی کے کیسز تھے جو چین کے شمال مشرقی صوبہ جیلین میں سامنے آئے جہاں حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ متاثرین سامنے آئے ہیں۔
جیلین کے شہر شولان کو رواں ہفتے چین میں وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک شہر قرار دیا گیا تھا اور یہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جب ایک مقامی خاتون سے منسلک متعدد کیسز سامنے آئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اس خاتون نے حالیہ دنوں میں کہیں بھی سفر نہیں کیا تھا تاہم اب تک ان کے شوہر، تین بہنوں اور خاندان کے دیگر اراکین میں وائرس کے تصدیق ہو چکی ہے۔
شولان کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں اور علاقہ مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سئ قبل گذشتہ ہفتے ووہان میں ایک معمر شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ یہ ایسا شخص تھا جو کہ کرونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہو چکا تھا۔ پہلے تو صرف ایک ہی شخص کی نشاندہی ہوئی لیکن جب انسداد کرونا مہم کےعالمی اصولوں کے تحت اس شخص سے رابطہ میں رہنے والے افراد کو ٹریس کرکے انکے ٹیسٹ کئے گئے تو اسکی بیوی سمیت 6 افراد میں وائرس کی نشاندہی ہوئی جس کے بعد وہ رہائشی عمارت جہاں یہ شخص سکونت پذیر تھا اسے سیل کرتے ہوئے کلسٹر ٹیسٹنگ کی جا رہی تھی۔
جس کے بعد اطلاعات تھیں کہ چینی حکومت اس ڈھیٹ کرونا وائرس کے دوبارہ سے سر اٹھانے کی وجہ سے بھنا کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ وہان میں 3 اپریل کے بعد سے کرونا کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا۔ جس کے بعد اعلیٰ سطحی حکومتی عہدہداروں نے ووہان کے ایک ایک شہری کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے مقامی انتظامیہ کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں ان سے ٹیسٹنگ کے اس بڑے منصوبے کے لئے ان کی تیاری اور سفارشات سے متعلق منصوبہ بندی دستاویزات مانگ لی گئی ہیں۔