ہر سال ماؤں کا عالمی دن منانے کے پیچھے کیا منطق ہے؟

ماؤں کا عالمی دن مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا آغاز مختلف ثقافتوں میں ماؤں کی قدر کرنے کے لیے ہوا تھا۔ امریکہ میں اینا جارویس نے 1908 میں اپنی مرحوم ماں کی یاد میں ایک عوامی اجتماع منعقد کیا تھا۔ جارویس کا مقصد تھا کہ ایک دن ایسا ہو جب تمام بچے اپنی ماؤں کی قدردانی کریں۔

ہر سال ماؤں کا عالمی دن منانے کے پیچھے کیا منطق ہے؟

بہت عرصے سے عالمی دن منائے جا رہے ہیں جن میں تمام رشتوں سمیت اچھے کاموں کو منانے کے دن شامل ہیں تا کہ لوگوں میں احساس پیدا ہو اور اس مادیت پرستی کے دور میں وہ اُن احساسات کو یاد رکھیں جن سے دنیا چلتی ہے۔ ایک طرح سے یہ ایک اچھی روایت ہے کہ لوگوں کو باور کرایا جاتا ہے کہ وہ ان دنوں کو سیلیبریٹ کریں۔ ان میں ماؤں کا عالمی دن بھی شامل ہے۔ اسلامی معاشرے میں تو ہم سارے رشتوں کی پاسداریاں کرتے ہیں مگر دیگر مذاہب اور مغربی کلچر میں رشتوں کی اتنی زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ اس لیے ماؤں، والدین اور بچوں کے عالمی دن کی شروعات کی گئی ہے مگر ایک طرح سے یہ ہمارے لیے بھی ایک رواج کی حیثیت اختیار کر گئی ہے اور مسلمان بھی ان دنوں کو تواتر سے منا رہے ہیں۔ کل ماؤں کا عالمی دن تھا جس میں پوری دنیا کی ماؤں کو ان کے بچوں نے خراج تحسین پیش کر کے اپنی محبت کا اظہار کیا۔

ماؤں کا عالمی دن مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا آغاز مختلف ثقافتوں میں ماؤں کی قدر کرنے کے لیے ہوا تھا۔ امریکہ میں اینا جارویس نے 1908 میں اپنی مرحوم ماں کی یاد میں ایک عوامی اجتماع منعقد کیا تھا۔ جارویس کا مقصد تھا کہ ایک دن ایسا ہو جب تمام بچے اپنی ماؤں کی قدردانی کریں۔ اس دن کا اصل مقصد ماؤں کی لازوال محبت، قربانیوں اور دیکھ بھال کا اعتراف کرنا ہے۔ یہ دن ماؤں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جو بچوں کی پرورش، تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیے بے پناہ محنت کرتی ہیں۔ اس عالمی دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں لوگ اپنی ماؤں کو پھول، کارڈز اور تحائف دے کر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ دن اکثر خاندانی ملاقاتوں، خصوصی ڈنرز، یا خوشگوار سرگرمیوں کا باعث بنتا ہے جہاں تمام خاندان مل کر وقت گزارتے ہیں۔ ماؤں کو ان کی بے لوث محبت اور قربانیوں کے لیے خصوصی طور پر سراہا جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اسلامی معاشرے میں اگر دیکھا جائے تو اس میں تمام رشتوں کا ذکر ہے مگر ماں کا مقام بہت بلند ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ 'جنت ماں کے قدموں تلے ہے'۔ اسلامی تعلیمات میں والدین، خاص طور پر ماں کی خدمت اور احترام پر بہت زور دیا گیا ہے۔ دیگر مذاہب میں بھی ماؤں کی قدردانی کی جاتی ہے، لیکن اس کا اظہار مختلف ثقافتی روایات کے تحت ہوتا ہے۔ مغربی معاشرے میں اس دن کو خاص طور پر منانا اس بات کی علامت ہے کہ ماں کی اہمیت کو ہر جگہ مانا جاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں، اگرچہ روزمرہ کی زندگی میں ماں کا احترام اور محبت ہر وقت قائم رہتی ہے، لیکن اس عالمی دن کو منانے کا عمل بھی ایک خوش آئند پہلو ہے جو یہ دکھاتا ہے کہ ہر ثقافت و مذہب کے لوگ ماؤں کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

یہ دن ناصرف ماؤں بلکہ ان تمام خواتین کی بھی عزت افزائی کرتا ہے جو ماں کے روپ میں دیکھ بھال، محبت اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ یہ دن یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ ماں کی قدر و قیمت کو سمجھنا اور اسے تسلیم کرنا ہر انسان کے لیے ضروری ہے۔ اس دن کو منا کر ہم اپنی ماؤں کی ان گنت خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ اس طرح ماؤں کا عالمی دن صرف ایک دن نہیں بلکہ ہماری زندگیوں میں ماؤں کی اہمیت کی ایک مسلسل یاد دہانی ہے۔ اس دن کی مناسبت سے مختلف ممالک اور ثقافتوں میں ماؤں کی عظمت کا جشن مختلف طریقوں سے منایا جاتا ہے، جو ناصرف ان کی محبت بلکہ ان کی محنتوں کا بھی اعتراف کرتا ہے۔

اس عالمی دن کی اہمیت اور مقصد کو مختلف ممالک اور ثقافتوں میں مختلف طریقے سے منایا جاتا ہے، مگر اس کی اصل جڑیں ہمیشہ محبت، خدمت اور توجہ میں پیوست ہوتی ہیں۔ اس دن کو منا کر ہم ناصرف اپنی ماؤں بلکہ تمام خواتین کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں جنہوں نے ماں کی محبت سے ہمیں نوازا ہے۔ ہر سال ماؤں کا عالمی دن دنیا کے سب بچوں کو یاد دلاتا ہے کہ محبت، احترام، اور خدمت کی قدریں ہمیشہ ماؤں کے لئے دلوں میں بنائے رکھیں، چاہے دنیا کتنی ہی مادیت پرست کیوں نہ ہو جائے۔ اس دن کو منانے سے ماؤں کا حق تو ادا نہیں کیا جا سکتا مگر ایک حقیر سی کوشش کی جا سکتی ہے۔

مصنف کالم نگار، فیچر رائٹر، بلاگر، کتاب 'صحافتی بھیڑیے' کے لکھاری اور ویمن یونیورسٹی صوابی میں میڈیا سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔