سپریم کورٹ کا کورونا وائرس کا شکار ملازم چیف جسٹس کے سٹاف کا حصہ تھا، آخری کام بھی ان کی میز پر کیا

سپریم کورٹ کا کورونا وائرس کا شکار ملازم چیف جسٹس کے سٹاف کا حصہ تھا، آخری کام بھی ان کی میز پر کیا
اب جب کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے عملے کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی تصدیق سپریم کورٹ کے دفتر نے ایک پریس ریلیز میں کر دی ہے تو اِس بڑی پیشرفت سے جڑے تمام دلچسپ حقائق ریکارڈ پر لانے جا رہا ہوں۔

کورونا وائرس کے شکار لگ بھگ تیس سال کے نائب قاصد محّمد احسان چیف جسٹس گلزار احمد کے سٹاف کا حصہ ہیں۔ کورونا وائرس کے مریض محّمد احسان کے ذمہ چیف جسٹس کی ذاتی اشیا بشمول کوٹ، بیگ، عینک اور فائلز گاڑی سے اٹھا کر تیسری منزل پر چیف جسٹس کے چیمبر میں لا کر رکھنا ہے۔ اِس کے علاوہ نائب قاصد محّمد احسان اپنی زیرِ نگرانی چیف جسٹس کے چیمبر کی صفائی بھی کرواتا ہے اور کمرہِ عدالت میں بھی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کے لئے موجود ہوتا ہے اور گذشتہ منگل تک کورٹ روم نمبر ون میں سماعت کے وقت موجود تھا۔ نائب قاصد محّمد احسان سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں چوکیداروں، پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے لئے مختص کمروں میں سے ایک کمرے میں ہی رہتا ہے۔


گذشتہ منگل کو حکومت نے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا، این ڈی ایم اے کے چئیرمین اور اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت عدالتِ عظمیٰ کے سینئر ججز کو کورونا وائرس پر بریفنگ دی۔ ذرائع نے انتہائی دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ چیف جسٹس کے تیسری منزل پر موجود چیمبر سے ملحقہ کمیٹی روم میں منعقد ہونے والے اِس اجلاس میں شرکا کے سامنے نوٹ بکس اور قلم کورونا وائرس کے شکار نائب قاصد محّمد احسان نے  خود رکھے تھے اور یہ طبعیت بگڑنے سے قبل ان کی ادا کردہ آخری ذمہ داری تھی۔

اگلے ہی روز (بدھ) طبعیت بگڑنے پر نائب قاصد محّمد احسان نے گراؤنڈ فلور پر موجود سپریم کورٹ کی ڈسپنسری میں ڈاکٹر یاسر کو اپنا چیک اپ کروایا۔ ڈاکٹر یاسر نے دوا دے کر نائب قاصد محّمد احسان کو تجویز کیا کہ سپریم کورٹ کی عمارت کی بیسمنٹ میں موجود اپنے کمرے میں ہی آرام کریں۔ نائب قاصد محّمد احسان طبیعت مزید بِگڑنے پر جمعہ کے روز ایک بار پھر سپریم کورٹ کی عمارت میں گراؤنڈ فلور پر موجود ڈسپنسری میں ڈاکٹر یاسر کے پاس آیا۔ اب کی بار ڈاکٹر یاسر نے محّمد احسان کو کورونا ٹیسٹ تجویز کیا۔

محّمد احسان کا پہلا ٹیسٹ واضح نہیں آیا لیکن طبعیت بھی نہیں سنبھلی تو دوسرا ٹیسٹ تجویز کیا گیا جِس کے رزلٹ میں گذشتہ روز کورونا وائرس پایا گیا جِس کے بعد نائب قاصد کو پولی کلینک منتقل کر کے چیف جسٹس گلزار احمد، ان کے سیکرٹری محمود الحسن اور اہلخانہ کے ٹیسٹ کیے گئے جو آج نیگیٹو آئے ہیں۔ جب کہ آج سپریم کورٹ کے دیگر عملے میں سے 35 ارکان بشمول ڈاکٹر یاسر کا بھی ٹیسٹ کیا گیا ہے جِس کی رپورٹ کل آنے پر سپریم کورٹ میں آنے والے دنوں میں مقدمات کی سماعت کا بھی فیصلہ ہوگا اور تب تک چیف جسٹس گلزار احمد ججز کالونی میں گھر پر ہی رہیں گے۔

یہاں ایک اور دلچسپ بات بھی قارئین کے علم میں لانا چاہوں گا کہ ویسے تو حکومت کے فیصلہ کے تحت ملک بھر کی مساجد میں جمعہ کے اجتماعات پر پانچ سے زیادہ لوگوں کی شرکت پر پابندی ہے لیکن سپریم کورٹ کے گراؤنڈ فلور پر موجود مسجد میں باقاعدگی سے نمازِ جمعہ کے اجتماع کا انعقاد ہو رہا ہے جِس میں سینیارٹی لِسٹ میں دوسرے نمبر پر موجود جسٹس عمر عطا بندیال سمیت پچاس سے ساٹھ افراد ہر جمعہ کو با جماعت نمازِ جمعہ ادا کرتے ہیں۔




ادارتی نوٹ: نیا دور سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کے قریبی ذرائع نے ان معلومات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سے آدھی باتیں درست نہیں ہیں۔ نیا دور رائے اور اطلاعات کی آزادانہ رپورٹنگ میں یقین رکھتا ہے۔ اگر اس کی تردید میں رپورٹ دی جائے گی تو اس کو بھی لازماً شائع کیا جائے گا۔