'اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے گتھم گتھا ہونے کی خبر سامنے آنا ہماری بدقسمتی ہے'

'اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے گتھم گتھا ہونے کی خبر سامنے آنا ہماری بدقسمتی ہے'
پارلیمنٹ نے آج سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا نام لے کر قرارداد پاس کی تو یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ہے۔ سیاست دانوں کو ووٹ آؤٹ کرنے کے بجائے 'بوٹ آؤٹ' کرتے رہیں گے تو وہ اسی طرح مقدس گائے بنتے رہیں گے جس طرح عمران خان بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس خبر کی تردید کر دی ہے تاہم ججوں کے گتھم گتھا ہونے کی خبر آنا ہی ہماری بہت بڑی بدقسمتی ہے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی اعجاز احمد کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت کو ایک بڑی پریشانی تھی اور آج وہ پریشانی ختم ہوئی ہے۔ آج واضح کر دیا گیا ہے کہ آرمی کس طرف کھڑی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے اپنا وزن جس پلڑے میں ڈالنا تھا آج ڈال دیا ہے۔ آرمی چیف کی تقریر کے بعد پارلیمنٹ نے عدالتی اصلاحات میں ایک اور ترمیم کی منظوری دے دی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے اعتماد میں بہتری آئی ہے۔

سینیئر صحافی عامر غوری نے کہا کہ آرمی چیف نے آج عمران خان اور پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے کہ تماشہ بند کر دیں۔ یہ تقسیم یا دراڑ اپنی آخری سطح تک پہنچ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے جج ہوں یا وکیل، سارے قانون کی بات کم کرتے ہیں اور قانون کو خاص مقاصد کے لئے توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جو پریشر پارلیمنٹ پر ڈالا ہوا ہے آصف زرداری کا انتخابات سے متعلق آج کا بیان اسی پریشر کو کچھ حد تک کم کرنے کی کوشش ہے۔

پروفیسر عائشہ صدیقہ نے کہا کہ پچھلے پچاس ساٹھ سالوں سے ہمارا سب سے بڑا مقتدر ادارہ حالات کو جس طرف لے کر جا رہا تھا تو یہ ہونا ہی تھا جو اب ہو رہا ہے۔ سیاست، معاشرے اور فوج میں جتنی تقسیم پیدا ہو چکی ہے وہ آرمی چیف کے ایک بیان سے ختم نہیں ہو سکتی۔ الیکشن جب بھی ہوتا ہے تب تک ہمارے ادارے کچرا کچرا ہو چکے ہوں گے۔ ہائبرڈ رجیم کے دور میں باجوہ صاحب سب کچھ خود کرتے رہے ہیں۔ اب اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے بہت ساری باتوں کا پتہ نہیں تھا تو یہ زیادہ خطرناک بات ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔