وزیراعظم پاکستان کے مشیر انجینئر امیر مقام نے ریشن کے متاثرہ علاقے کا دورہ کرکے متاثرین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انھیں جلد از جلد معاوضہ ادا کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ریشن ضلع اپر چترال کا نہایت زرخیز اور خوبصورت علاقہ ہے جو ہر سال سیلاب کی زد میں آتا ہے۔ پچھلے سال بھی یہاں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ضلع اپر چترال کی مرکزی شاہراہ مکمل طور دیگر علاقوں سے کٹ گئی تھی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے لوگوں کے زرعی زمین اور گھروں میں سے متبادل راستہ بنایا تھا۔ اس سال ایک بار پھر گلیشیر پھٹنے سے دریا میں سیلاب آیا جس سے مرکزی شاہراہ کا زمینی رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو گیا۔
علاقے میں جانے والے لوگ اپنی گاڑیاں نیچے کھڑی کرکے برساتی نالے میں پیدل جا کر پہاڑی پر چڑھتے ہیں اور وہاں سے متبادل گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔
انجیئنر امیر مقام کی آمد پر علاقے کے لوگوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ متاثرین نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ریشن کو بار بار سیلاب کی تباہی سے بچانے کیلئے دریا کے کنارے حفاظتی دیواریں تعمیر کی جائے اور جن لوگوں کے گھر اور زمین پچھلے سال متبادل سڑک کیلئے لی گئی تھی اور ان کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کی زمین اس سال متبادل راستے کیلئے لی جائے گی ان کو پیشگی رقم ادا کی جائے۔
علاقہ مکینوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال بھی سیلاب نے مرکزی شاہراہ کو کاٹ دیا تھا مگر این ایچ اے حکام نے اس سڑک کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
متاثرین نے یہ بھی شکایت کی کہ پچھلے سال جب سیلاب نے پشاور چترال روڈ کو ختم کیا تھا تو این ایچ اے حکام اور ضلعی انتظامیہ نے متبادل سڑک کیلئے ان کی زرعی زمین اور مکانات کو مسمار کرکے راستہ بنایا تھا۔ مگر ابھی تک زمین کے مالکان کو ان کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سال جب کہ ایک بار پھر یہ سڑک ٹوٹ چکی ہے تو متبادل راستے کیلئے جو زمین لی جائے گی ان کو پیشگی ادائیگی کی جائے۔ اس دوران احسان الحق جان نامی ایک شحص کی لاش کو بھی لوگ پیدل اٹھا کر ایمبولینس تک لائے جس کا پچھلے دنوں امریکہ میں انتقال ہوا تھا. اس درد ناک منظر نے لوگوں کو اور بھی غمگین کردیا۔
انجینئر امیر مقام نے متاثرہ لوگوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چترال میں ان کے پارٹی کا کوئی رکن اسمبلی یا ناظم منتحب نہیں ہوا مگر اس کے باوجود وہ صوبائی حکومت کے کسی نمائندہ سے پہلے ریشن پہنچ گئے ہیں کیونکہ وہ چترال کے لوگوں کے ساتھ دلی محبت رکھتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ متاثرین کو آدھا معاوضہ مرکزی حکومت اور بقایا آدھا صوبائی حکومت ادا کرے گی۔ انہوں نے این ایچ اے کے عملہ پر زور دیا کہ وہ سڑک کی مرمت پر فوری کام شروع کرے۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں پارٹی اراکین اور علاقے کے لوگ موجود تھے۔
واضح رہے کہ ریشن کے متاثرہ لوگوں نے این ایچ اے اور حکومتی اداروں سے مایوس ہو کر آج سے پیدل راستہ بلاک کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک این ایچ اے اس سڑک کی دوبارہ تعمیر پر کام شروع نہیں کرے گا اور ان کو پچھلے سال سڑک کیلئے لی گئی زمین کا معاوضہ نہ دیا جائے گا، اس وقت تک پیدل کا راستہ بھی لوگوں کیلئے بند رہے گا۔