Get Alerts

پنجاب بجٹ: اتحادی اور ناراض اراکین سے تنگ وزیر اعلیٰ کی 7 اپوزیشن اراکین سے ملاقات

پنجاب بجٹ: اتحادی اور ناراض اراکین سے تنگ وزیر اعلیٰ کی 7 اپوزیشن اراکین سے ملاقات
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے حزب اختلاف کی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے 7 اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی جس سے بظاہر حکمراں جماعت کی جانب سے اتحادیوں اور ناراض عناصر کو یہ تاثر دیا گیا کہ ان کے پاس صوبائی بجٹ منظور کرانے کے لیے نمبروں کی تعداد پوری ہے۔

ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما ایم پی اے میاں جلیل احمد شرقپوری، چوہدری اشرف علی انصاری، محمد غیاث الدین، محمد فیصل خان نیازی، اظہر عباس اور پیپلز پارٹی کے رئیس نبیل احمد اور غضنفر عباس نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی اور انہیں اپنے متعلقہ انتخابی حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) نے پانچوں ایم پی اے پر منحرف ہونے کا لیبل لگایا دیا ہے اور پارٹی کے معاملات سے دور کردیا جبکہ پیپلز پارٹی نے رئیس نبیل احمد اور غضنفر عباس کے طرز عمل پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ناراض ایم پی ایز نے اعلیٰ قیادت پر کھلے عام تنقید کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے عملی طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی اور جب بھی پی ٹی آئی کو اپنے کسی سیاسی معاملے میں رکن صوبائی اسمبلی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وزیر اعلیٰ ان سے ملاقات کرتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں ایسی اطلاعات موصول ہوئیں کہ مرکز اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) بھی کچھ معاملات پر حکمران جماعت سے ناخوش ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی گئی تو پارٹی کے ایم پی ایز خاص طور پر میاں جلیل احمد شرقپوری اور چوہدری اشرف علی انصاری نے اپنے اختلافات کو عوام کے سامنے رکھ دیا تھا۔جس کے نتیجے میں پارٹی کے دیگر ایم پی ایز نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میاں جلیل احمد شرقپوری کا استقبال ’لوٹا‘ اٹھا کر کیا۔ چوہدری اشرف علی انصاری نے گزشتہ برس اکتوبر میں گوجرانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی طے شدہ سیاسی ریلی کے خلاف متوازی جلسہ منعقد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے ایم پی ایز کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی اب آنے والا بجٹ منظور کرانے کے لیے ٹرن کوٹ اور بلیک میلرز پر نظریں جمانے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ پارٹی کا ان ٹرن کوٹوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، جبکہ تحریک انصاف ان کو دعوت دے کر اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ ان کی تصاویر جاری کرکے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتی رہتی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف چند روز قبل اپنے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین اور ان کے گروپ کے اراکین کو بلیک میلرز کے نام سے پکار رہی ہے، لیکن اب انہیں وزیر اعلیٰ کے زیر اہتمام پری بجٹ ڈنر میں مدعو کیا گیا۔  تحریک انصاف خوشی سے تمام ٹرن کوٹ اور بلیک میلرز کو برداشت کرسکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت اس وقت تک کسی بھی قائمہ کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی جب تک کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنایا جاتا۔

دوسری طرف وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے والے پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز رئیس نبیل احمد اور غضنفر عباس نے جنوبی پنجاب میں اپنے اپنے حلقوں کے لیے کچھ مراعات کا تقاضہ کیا ہے۔