تنخواہ دار طبقے کے پراویڈنٹ فنڈ، پینشن، اور میڈیکل، ایجوکیشنل الاونس پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز

تنخواہ دار طبقے کے پراویڈنٹ فنڈ، پینشن، اور میڈیکل، ایجوکیشنل الاونس پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز
حکومت نے خاموشی سے تنخواہ دار طبقے پر  10 ارب سے زائد کے ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کا انتظام کرلیا ہے۔ خبر کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس قانون کی شقوں کو حذف کردیا ہے۔ اس نئی پیش رفت کے بعد تنخواہ دار عوام کی جیبوں سے مزید 10 ارب روپیہ نکلوانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ یہ ٹیکسز پراویڈنٹ فنڈز، میڈیکل الاؤنس، تعلیمی الاونسز اور مفت کھانے پر لگائے ہیں جو کہ آجر کمپنیاں اپنے ملازمین کو دیتی ہیں۔ اس سب کے بارے میں تجاویز ایک ترمیمی بل کی صورت میں تیار کی گئی ہیں
قانونی طور پر کیا تبدیل ہوگا؟
خبر کے مطابق ایف بی آر نے کم از کم 6 قانونی شقات کو تبدیل کیا گیا ہے۔ جس میں شق نمبر 139، 23 اور 39 شامل ہیں۔ یہ سب فنانس بل 2021 میں کیا گیا ہے جسے حکومت نے جمع کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔
ملازمین کی کس آمدن پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے؟
قانون کی شق 139 کے مطابق وہ تمام ادائیگیاں جو کہ ایک آجر اپنے ملازمین کو بطور میڈیکل فنڈز دیتا ہے وہ ٹیکس سے مستثنی ہوگی۔ اب اسے واپس لے لیا گیا ہے۔ یعنی قانون پاس ہونے کی صورت میں اب ان ادائیگیوں پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔ اس سے حکومت کو 1.8ارب روپیہ محصولات کی مد میں حاصل ہوگا۔ جانب آجر کی جانب سے کسی ملازم کو علاج کی سہولت کے طور پر دی ۔ اس مد میں وہ رقم جو کہ تنخواہ کے دس فیصد سے کم ہوگی وہ قابل ٹیکس نہ ہوگی۔
پراویڈنٹ فنڈ کی رقم سے بھی اب کٹوتی ہوگی اور اس سے اب 7ارب کا ٹیکس اکھٹا ہوگا۔ اس کی شرح 10 فیصد ہوگی۔حکومت کی جانب سے تنخواہ دار افراد کے لیےپانچ لاکھ سے زائد پروویڈنٹ فنڈ پر دس فیصد ٹیکس عائد کردیا جس سے اس مد میں سات ارب روپے اضافی وصول ہونگے۔حکومت نے ایف بی آر کی شق 23 سی میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کی ہے تاکہ پنشن فنڈز پر ٹیکس لگا کر 148 ملین روپے وصول کیے جا سکیں۔
پنشن فنڈز سے قرض پر منافع کے تحت 10٪ کی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا
تنخواہ دار لوگوں سے مزید ایک ارب روپے کی وصولنے کےلئے حکومت نے مذکورہ قانون کی شق 39 کو چھوڑنے کی تجویز پیش کی ہے ، تاکہ ملازمین سے سفری وتفریحی الاؤنس کے علاؤہ خصوصی الاؤنس وصول کیے جائیں۔ حکومت نے ایف بی آر کی شق 23 سی میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کی ہے تاکہ پنشن فنڈز پر ٹیکس لگا کر 148 ملین روپے وصول کیے جا سکیں۔
پنشن فنڈز سے قرض پر منافع کے تحت 10٪ کی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا
تنخواہ دار لوگوں سے مزید ایک ارب روپے کی محصولات وصولنے کےلئے حکومت نے مذکورہ قانون کی شق 39 کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ، تاکہ ملازمین سے سفری وتفریحی الاؤنس کے علاوہ خصوصی الالاؤنس وصول کیے جائیں۔

حکومت نے ڈیوٹی اوقات کے دوران اپنے ملازمین کو ہوٹلوں اور ریستوران سے مفت یا سبسڈی والے کھانے,کسی تعلیمی ادارے کو اپنے ملازمین کے بچوں کو مفت یا سبسڈی سے تعلیم اور ہسپتال یا کلینک میں فراہم کردہ مفت یا سبسڈی شدہ میڈیکل علاج جو اپنے ملازمین کو فراہم کیا جاتا تھا اس شق کو ختم کردیا ہے۔اس اقدام سے سالانہ 1135 ملین روپے کی محصولات جمع ہونگی۔

وزیر خزانہ کیا کہتے ہیں؟

وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ کسی صورت میں بھی تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی ایسی شرائط کو رد کردیا جس میں وہ تنخواہ دار طبقے پر  150 ملین  روپے ٹیکس کا بوجھ ڈالنا چاہتے تھے۔ تاہم ایف بی آر حکام نے یہ تبدیلیاں حکومت سے پوچھے بغیر کردیں یہ واضح نہیں۔