پاکستان کے طویل ترین سیاسی قیدی

پاکستان کے طویل ترین سیاسی قیدی
ملکی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو سیاسی انتقام کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال ملے گی مگر ایک ایسا شخص بھی ہے، جو ہر دور میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا۔ ماضی میں سیاسی مقدمات میں ساڑھے 11 سال جیل کاٹنے والے آصف علی زرداری جون 2019 سے پھر اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ آصف علی زرداری پر کرپشن کا الزام لگا کر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے مگر ساڑھے 11 سال جیل میں رکھنے کے باوجود ادارے ان پر لگائے گئے کسی ایک الزام کو بھی ثابت نا کر سکے۔

رواں سال جون میں ایک مرتبہ پھر سابق صدر آصف علی زرداری پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کیا گیا مگر اب تک ان کے خلاف کوئی ایک معمولی سا ثبوت بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ آصف علی زرداری کی جوانی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزر گئی اور اب بڑھاپے میں بھی ان سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

آصف علی زرداری پاکستان کی تاریخ کے طویل ترین سیاسی قیدی ہیں جو اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ کر بھی ایک طبقے کے لئے مجرم ہیں۔ آصف علی زرداری اگر محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی نا کرتے تو انہیں یہ ظلم نا سہنے پڑتے۔ جن جرائم کی سزا آصف علی زرداری کو ملتی رہی ہے ان میں سے پہلا اور سنگین جرم ہی محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی ہے۔

ان کا ایک جرم یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات نہیں بنائے جو ایک ادارے کے لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ آصف علی زرداری نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے 1973 کے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جو ان کا دوسرا بڑا جرم ثابت ہوا۔

جمہوریت پر شب خون مارنے والے فوجی آمروں کے سامنے سابق صدر آصف علی زرداری نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ایک بلند دیوار کھڑی کی جس کے بعد غیر جمہوری قوتوں اور آصف علی زرداری کے درمیان بھی ایک دیوار کھڑی ہوگئی۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے 8 اپریل 2010 کو اٹھارہویں ترمیم منظور کر کے صوبوں کو بااختیار کیا اور بحیثیت صدر اپنے تمام اختیارات وزیراعظم کو منتقل کیے۔ یہ وہ جرم ہے جس کی سزا آج بھی وہ بھگت رہے ہیں کیونکہ ان کے اس اقدام کے بعد غیر جمہوری قوتوں کو نقصان ہوا جو ملک کے صدر کے ذریعے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیتے تھے۔

سابق صدر آصف علی زرداری گرفتاری سے پہلے ہر پیشی پر عدالتوں میں پیش ہوتے رہے اور اداروں سے تعاون کرتے رہے مگر پھر بھی بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے انہیں گرفتار کیا گیا اور اب کئی ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے خلاف کوئی ایک ثبوت بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

سیاسی انتقام، کرپشن کے الزامات اور جھوٹے مقدمات کے تانے بانے پنڈی سے ملتے ہیں۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے ملک کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی میں پھانسی دی گئی اور ان کی صاحبزادی سابق وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی راولپنڈی میں شہید کیا گیا اور اب ایک مرتبہ پھر سندھ سے تعلق رکھنے والے ملک کے سابق صدر کو راولپنڈی میں قید کر رکھا ہے جن کی طبیعت بھی بہت ناساز ہے مگر انہیں بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنا تو دور حکومت پرائیویٹ ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کے لئے بھی تیار نہیں۔

آصف علی زرداری سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو طبی، عدالتی و قانونی سہولیات مہیا کی جانی چاہیے کیونکہ خدانخواستہ اگر آصف علی زرداری کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری عمران خان اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔

مصنف صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر @UmairSolangiPK کے نام سے لکھتے ہیں۔