چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف اور نواز شریف کے مابین مشاورت کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی کی امور پر ایک سزایافتہ مفرور سے مشاورت کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے منڈی بہاؤ الدین اور جڑانوالہ میں تحریک انصاف کے مارچ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ اہم تقریوں کے لئے ایک مفرور سے مشاورت کی جائے۔ وزیر اعظم ایک مفرور (نواز شریف) سے آرمی چیف کی تقرری کے لیے کیسے مشاورت کرسکتا ہے ۔ یہ مشاورت سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ ہم اس حوالے سے اپنے وکلا سے قانونی مشاورت کررہے ہیں۔
عمران خان نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے زندگی بھر میرٹ کا نہیں سوچا ۔وہ مفرور شخص آرمی چیف کا تقرر میرٹ کو نظر انداز کرکے اپنے مفاد کے لیے کرے گا۔ اب ایک سزایافتہ شخص یہ فیصلہ کرے گا کہ الیکشن کب ہوں گے۔اسے ڈر ہے کہ ابھی الیکشن ہوئے تو وہ ہار جائے گا۔ اس آدمی کا اصل مقصد چوری کے پیسے بچانے کے لئے این آر او لینا ہے۔ ملک کو سوچنا چاہیے کہ ایسے آدمی کو اہم فیصلوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر سائفر اور بیرونی سازش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کابینہ، قومی سلامتی کونسل اور پارلیمنٹ میں موجود ہے جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سائفر چیف جسٹس پاکستان کو ارسال کیا اور سفیر اسد مجید نے شہباز شریف کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے دھمکیاں دی تھیں کہ عمران خان کو ہٹاؤ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہ کہ شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے بھی تائید کی کہ اس معاملے پر مداخلت کی گئی۔
سابق وزیر اعظم نےعمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہم دوستی سب سے کرنا چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی کی نہیں کریں گے، ہم چین ، روس اور امریکا سمیت سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، جتنی ہماری دشمنیاں کم ہوں گی اتنی ہی تجارت زیادہ ہوگی، میں نے سائفر قومی سلامتی کونسل اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھا ہے، پاکستانی سفیرنے بھی کہا دھمکیاں دی گئیں، ہم کہہ رہے ہیں ہم نے آگے چلنا ہے، 26 سال سے میرے اس بیانیے میں کوئی فرق نہیں، ہم حقیقی آزادی کے سفر پر نکلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ امریکی سازش نہیں تھی، میرے انٹرویو کی غلط تشریح کر کے پیش کیا گیا ہے۔